رسائی کے لنکس

’داعش کا مقابلہ متبادل نظریے کے بغیر ممکن نہیں‘


صوبہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ’ہم نے کبھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ داعش دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سماجی میڈیا کے ذریعے لوگوں پر اپنے اثرات مرتب کر سکتی ہے‘

پاکستان میں دانشوروں اور حکومتی اہل کاروں کا کہنا ہے کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم پاکستان میں اپنی جڑیں مستحکم کر سکتی ہے، جس کے مقابلے کے لئے، ’متبادل نظریات کی ضرورت ہے‘۔

’وائس آف امریکہ‘ کے ریڈیو پروگرام راؤنڈ ٹیبل میں میزبان قمر جعفری سے بات چیت کرتے ہوئے صوبہٴ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی اس بات سے انکار نہیں کیا کہ داعش دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی سماجی میڈیا کے ذریعے لوگوں پر اپنے اثرات مرتب کر سکتی ہے؛ اور چند لوگ ان سے متاثر ہوکر شام اور یمن بھی گئے ہیں۔

تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ، حکومت نے انسداد دہشت گردی کا مستحکم نظام مرتب کیا ہے، جس کی مدد سے ابتدائی مرحلے میں ہی انھیں پکڑنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں اب تک داعش اپنی جڑیں قائم نہیں کرسکی‘۔

انھوں نے بتایا کہ حکومت نے 15 ہزار 784 مدارس کی نگرانی اور اس کے 10 لاکھ طلباء کی رجسٹریشن کا نظام مرتب کیا ہے۔

بقول اُن کے، ’حکومت پوری طرح چوکنہ ہے۔ حساس اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ کالعدم تنظمیوں کے اراکین کی سخت نگرانی کی جارہی ہے، کیونکہ ان کے داعش جیسی تنظمیوں میں شمولیت کے امکانات زیادہ ہیں‘۔

رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ’داعش خلافت کا تصور لے کر میدان عمل میں ہے اس نظرئے کے توڑ کے لئے متبادل نظریہ ضروری ہے‘۔

سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی کے بقول، ’داعش میںٕ دنیا بھر کے پڑھے لکھے لوگوں کے لئے کشش ہے۔ جو لوگ پاکستان سے داعش کے پاس جارہے ہیں وہ واپسی پر ملک میں پریشانی کا باعث بنیں گے‘۔

اس لئے، بقول اُن کے، ’انھیں واپسی سے زیادہ جاتے ہوئے روکنا ہوگا‘۔

انھوں نے کہا کہ ’داعش کے نظریات کا مقابلہ کرنے کے لئے انتہاء پسندی کے خلاف نطریہ کی ضرورت ہے جو کہ قومیت یا حقیقی اسلامی تعلیمات ہوسکتی ہیں‘۔

انسٹیٹوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے سربراہ، برگیڈئر سعد نذیر نے کہا کہ ’داعش کا نظریہٴ خلافت معاشرے میں تیزی سے سرایت کر رہا ہے۔ اس نظرئے کا متبادل نہ دیا گیا تو خطرناک ہوگا‘۔

انھوں نے زور دیا کہ معاشرے کو الگ الگ زاوئے میں تقسیم کرنے کے عمل کا بھی تدارک ہونا چاہئے۔

برگیڈئر سعد نذیر نے کہا کہ ’سعودی عرب اور ایران کے درمیان کشیدگی کے اثرات پاکستان پر پڑیں گے، اس کے تدارک کے لئے بھی اقدامات ضروری ہیں‘۔

دہشت گردی کے امور کے ماہر عقیل یوسف زئی کا کہنا تھا کہ ’داعش نے پاک افغان سرحد پر اپنی موجودگی ثابت کردی ہے۔ طالبان سے ان کی ہونے والی لڑائی میں بہت سے پاکستانی بھی مارے گئے ہیں جو پاکستان کی کالعدم تنظمیوں سے تعلق رکھتے تھے‘۔

XS
SM
MD
LG