رسائی کے لنکس

روس نے زیرِحراست سیاست دان نوالنی کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر دیا


 20 فروری 2021 کو لی گئی اس فائل تصویر میں، روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی ماسکو کی بابوشکنسکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں عدالتی سماعت کے دوران شیشے کے سیل کے اندر کھڑے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
20 فروری 2021 کو لی گئی اس فائل تصویر میں، روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی ماسکو کی بابوشکنسکی ڈسٹرکٹ کورٹ میں عدالتی سماعت کے دوران شیشے کے سیل کے اندر کھڑے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

روس نے حزب اختلاف کے زیر حراست رہنما الیکسی نوالنی اور ان کے چند قریبی اتحادیوں کو ملک کی دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی فہرست میں شامل کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس تازہ ترین روسی اقدام کو حزب اختلاف کے حامیوں، آزاد میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف کئی اطراف سے کیے گئے کریک ڈاؤن کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

روسی حکام کے اس اقدام کے بعد بینک اس قانون کے پابند ہیں جس کے مطابق اس رجسٹری میں شامل افراد کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ الیکسی نوالنی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے سخت ترین ناقد ہیں اور سن 2014 میں دھوکہ دہی کی معطل سزا کی شرائط کی خلاف ورزی کے جرم پر دو سال چھ ماہ کی قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔

نوالنی کے اعلیٰ معاونین لیوبوف سوبول اور جارجی البروف کو بھی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

ایک سال قبل نوالنی کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں بڑے عوامی مظاہرے دیکھنے میں آئے جنہیں حالیہ برسوں میں سب سے بڑے مظاہرے قرار دئے گئے تھے۔

یاد رہے کہ نوالنی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ زہر خورانی کے بعد جرمنی سے پانچ ماہ تک علاج کروانے کے بعد روس واپس آئے تھے۔

روسی سیاست دان نے الزام لگایا تھا کہ انہیں یہ زہریلہ مادہ کریملن یعنی روسی حکومت کے ایما پر دیا گیا تھا۔ روسی حکام نے اس میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

جیل کی سزا دینے کے بعد روسی حکام نے نوالنی کے بھائی اولیگ اور ان کے بہت سے اعلیٰ اتحادیوں پر بھی مجرمانہ الزامات عائد کیے۔ علاوہ ازیں روسی حکام نے ان کی بد عنوانی کےخلاف کام کرنےوالی فاؤنڈیشن فار فائٹنگ کرپشن کو انتہا پسند قرار دے کر اس کی سرگرمیوں کو روک دیا۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG