رسائی کے لنکس

مدرسے میں زنجیروں سے جکڑے 50 سے زائد افراد بازیاب


مدرسے میں زنجیروں سے جکڑے 50 سے زائد افراد بازیاب
مدرسے میں زنجیروں سے جکڑے 50 سے زائد افراد بازیاب

کراچی پولیس نے ناردرن بائی پاس کے علاقے میں ایک مدرسے میں زنجیروں سے جکڑے 57 سے زائد بچوں اور مردوں کو بازیاب کروا لیا ہے۔

سپریٹنڈنٹ پولیس محمد الطاف نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُنھیں کچھ عرصے سے یہ اطلاعات مل رہی تھیں کہ مدرسے میں بچوں کو باندھ کر رکھا گیا ہے اور قابل عمل معلومات ملنے کے بعد پیر کی شب مدرسے پر چھاپہ مارا گیا۔ ’’جب ہم تہ خانے میں گئے تو وہاں مختلف عمروں کے 57 بچے ملے جن میں چند ایک نوجوان بھی ہیں۔ ان تمام کو زنجیروں میں باندھ کر رکھا گیا تھا۔‘‘

پولیس کے مطابق بازیاب کروائے جانے والوں میں اکثریت بچوں کی تھی۔ چھاپے کے دوران مدرسے کا نگران قاری داؤد فرار ہو گیا تاہم انتظامیہ کے تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بازیاب کرائے گئے ایک نوجوان محمد بشیر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُنھیں سات ماہ قبل ان کے اہل خانہ یہاں چھوڑ کر گئے تھے۔ ’’گھر والے لے کر آئے تھے کہ چلو تعویز کراتے ہیں کیوں کہ آپ دماغی طور پر صیحح نہیں ہے، باہر حال ہم آپ کے سامنے ہیں کیا ہمارا دماغ غلط ہے یا ہم آپ کوغلط دکھ رہے ہیں۔‘‘

بشیر نے بتایا کہ انھیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا۔ ’’شروع میں ایک مہینے تک ہمارے ہاتھ پاؤں باندھ دیے گئے تھے، اس کے بعد ہم لوگوں کو یہ بتایا گیا تھا کہ آپ کے گھر والے آئیں اور اگر ان کے سامنے ایسا ذکر کیا کہ آپ لوگ یہاں تکلیف یا دکھ میں ہیں تو سخت سے سخت سزا ملے گی۔ ایک دفعہ ہم نے نادانی میں گھر والوں کو بتایا کہ یہاں ہمیں بہت تکلیف ہے اور جب وہ (ہمارے گھر والے) چلے گئے تو ہمیں بہت مارا پیٹا گیا۔‘‘

وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کراچی کے مدرسے سے زنجیروں میں جکڑے افراد کی بازیابی پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جب بچوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کیا جائے گا اور تو ان میں معاشرے کے خلاف انتہا پسندانہ رجحانات کی حوصلہ افزائی ہو گی اور ان سے مثبت رویہ کی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔

دریں اثناء بازیاب کرائے جانے والے بچوں اور نوجوانوں کو منگل کی شام ان کے لواحقین کے حوالے کر دیا گیا۔

XS
SM
MD
LG