رسائی کے لنکس

بغاوت کاالزام: شہباز گل جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل


شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے انہیں دورانِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کمرۂ عدالت میں قمیض اٹھا کر جج کو اپنی کمر بھی دکھائی۔  (فائل فوٹو)
شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے انہیں دورانِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کمرۂ عدالت میں قمیض اٹھا کر جج کو اپنی کمر بھی دکھائی۔  (فائل فوٹو)

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل کو بغاوت پر اکسانے کے مقدمے میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ دوسری جانب حکومت نے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کے لیے مجسٹریٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔

شہباز گل کو فوج کے افسران کو بغاوت پر اکسانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ جمعے کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے اس معاملے پر سماعت کی تو اس موقع پر پراسیکیوٹرز نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی جسے جج عمر بشیر نے مسترد کر دیا۔

سماعت کے آغاز پر شہباز گل نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ اپنی افواج کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے کہ ایسی بات کریں جو غداری کے زمرے میں آتی ہو۔

شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے انہیں دورانِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔ انہوں نے کمرۂ عدالت میں قمیض اٹھا کر جج کو اپنی کمر بھی دکھائی۔

ان کا کہنا تھا، "میں پروفیسر ہوں کریمنل نہیں، میں وفاقی کابینہ کا رکن بھی رہا ہوں، مجھے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔"

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے ٹی وی پروگرام کے دوران ایک ٹرانسکرپٹ پڑھا تھا اور یہ نہیں بتایا جا رہا ہے کہ اسے لکھنے کے پیچھے کون تھا جب کہ ملزم اپنے موبائل فون اور لیپ ٹاپ تک رسائی بھی نہیں دے رہا۔

ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ کرانا ہے اور یہ جاننے کی کوشش کرنا ہے کہ آیا ٹرانسکرپٹ کے پیچھے پروڈیوسر کون تھا۔ اس لیے چار پانچ دن دیں تاکہ ملزم کا پنجاب فرانزک لیب سے پولی گرافک ٹیسٹ کرایا جائے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کو بنی گالہ سے پیر کو حراست میں لیا تھا۔ بعدازاں مقامی عدالت نے انہیں دو روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا جس کے بعد جمعے کو انہیں دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

'تفتیشی افسر چاہتے ہیں کہ شہباز گل کو شمالی علاقہ جات لے کر جائیں'

شہباز گل پر الزام ہے کہ انہوں نے مقامی ٹی وی چینل اے آر وائی کے ایک پروگرام کے دوران ایسی گفتگو کی جو فوج کو بغاوت پر اکسانے کے زمرے میں آتی ہے۔

کیس کے تفتیشی افسر نے جمعے کو سماعت کے دوران شہباز گل کے موبائل فون تک رسائی کی درخواست کی تو عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ ملزم کے پاس دوسرا موبائل بھی ہے۔جس پر پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ہمارے سورس نے بتایا ہے کہ ملزم کے پاس دوسرا موبائل بھی تھا۔

شہباز گل کے وکیل فیصل چوہدری نے تفتیشی افسر کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ " تفتیشی افسر شہباز گل کا موبائل فون لینا چاہتے ہیں جس میں سب سیاسی ایکٹیوٹی ہے ،فوجی ادارے یا دیگر اداروں کا سب احترام کرتے ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ میڈیا کو فیڈ کیا جارہا ہے کہ شہباز گل وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں جب کہ یہ میڈیا پر چلا رہے ہیں کہ دورانِ تفتیش ان کے موکل نے قومی ترانا پڑھنا شروع کر دیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تفتیشی افسر چاہتے ہیں کہ ان کے موکل کو کراچی، اسکردو یا شمالی علاقہ جات لے کر جائیں۔

XS
SM
MD
LG