پاکستان کے صوبے پنجاب کے دارالحکومت لاہور کا شمار مسلسل دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں ہو رہا ہے۔ شہر میں اسموگ کی وجہ سے حدِ نگاہ بھی کم ہو رہی ہے اور شہریوں کو سفر کرنے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بظاہر تو اسموگ سے آنکھوں میں جلن اور گلے کی خراش کی شکایات سامنے آتی ہیں۔ لیکن یہ کینسر اور دل کے عارضے جیسی خطرناک بیماریوں کا بھی سبب بن سکتی ہے۔
لاہور میں اسموگ کے ڈیرے

1
لاہور گزشتہ کئی روز سے اسموگ کی لپیٹ میں ہے، زیادہ سموگ صبح اور شام کے اوقات میں ہوتی ہے جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

2
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے لاہور میں فضائی آلودگی کو ہر شہری کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے 'ہنگامی اقدامات' کی وارننگ جاری کی تھی۔

3
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ وارننگ جاری کرنے کا مقصد عالمی اداروں کی توجہ لاہور کی جانب مبذول کرانا ہے تاکہ شہریوں کو اسموگ کے اثرات سے بچایا جا سکے۔

4
ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ ہوا میں آکسیجن اور نائٹروجن سمیت دیگر بہت سے مادے ہوتے ہیں۔ جب گاڑیوں اور فیکٹریوں اور بھٹوں سے دھوئیں کا اخراج ہوتا ہے تو اس صورت میں ہوا میں موجود چھوٹے مادے ایک خاص حد سے تجاوز کرنے پر یہ ہوا کو آلودہ کر دیتے ہیں۔