رسائی کے لنکس

جنوبی کوریا: ساحلی محفاظوں کی فورس ختم کرنے کا اعلان


جنوبی کوریا کی صدر گیون ہائی پارک نے کہا کہ کشتی حادثے کے دوران ساحلی محافظوں نے مبینہ طور پر اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا۔

جنوبی کوریا کی صدر گیون ہائی پارک نے غرقاب ہونے والی کشتی کے لیے امدادی کارروائیوں میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے قوم سے معذرت کی ہے اور کہا ہے کہ ساحلی محافظوں کی فورس ’کوسٹ گارڈز‘ کو ختم کیا جا رہا ہے۔

کیونکہ اُن کے بقول ساحلی محافظوں نے مبینہ طور پر اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا۔

پارک متعدد بار اس حادثے پر معذرت کا اظہار کر چکی ہے لیکن پہلی دفعہ انھوں نے اس حادثے کی مکمل ذمہ داری قبول کی ہے۔

پیر کو ٹی وی پر اپنے خطاب میں پارک گیون ہائی نے کہا کہ قوم نے جو ’’درد اور تکلیف‘‘ محسوس کیا اس پر وہ معافی مانگتی ہے اور انھوں نے تسلیم کیا کہ اس حادثے کے بعد مناسب (امدادی) کارروائی نہ کرنے میں ناکامی کی حتمی ذمہ داری ان کی اپنی ہے۔ جب وہ ٹی وی پر خطاب کر رہی تھی تو ان کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے۔

پارک نے کوسٹ گارڈ فورس ختم کرنے اور اس کے فرائض نیشنل پولیس ایجنسی کو منتقل کرنے کے لیے قانون سازی کرنے کا بھی اعلان کیا۔

جنوبی کوریا کی صدر کا کہنا تھا کہ ایک نئی ایجنسی کے قیام کے لیے بھی قانون سازی کی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ کوسٹ گارڈ فورسز کے پاس سمندری سلامتی کے لیے نہ تو مناسب افرادی قوت ہے اور نہ ہی وسائل اور نہ ہی زندگی بچانے کی تربیت۔

پارک نے کہا کہ اس میں مزید بہتری نہ کی گئی تو مزید حادثوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انھو ں نے کہا کہ وہ سوچ بچار کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ کوسٹ گارڈ کو ختم کر دیا جائے۔

جنوبی کوریا کی صدر نے نگرانی کے عمل کو موثر بنانے کی لیے وسیع اصلاحات کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور اس کے ساتھ ان سرکاری عہدیداروں اور کاروباری لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا اعلان بھی کیا جو لوگوں کی زندگیوں کو خطرات میں ڈالتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ اس حادثے کا سبب بننے والی کشتی 20 سال پرانی تھی اور اس پر گنجائش سے زیادہ سامان لدھا ہوا تھا لیکن کسی ایک بھی شخص نے اس کی طرف دھیان نہیں دیا تھا۔

سیول نامی کشتی 16 اپریل کو ڈوب گئی تھی، اس حادثے میں 286 لاشوں کو نکال لیا گیا تھا اور 18 لوگ اب بھی لاپتا ہیں جب کہ 172 لوگوں کو بچا لیا گیا تھا۔
XS
SM
MD
LG