رسائی کے لنکس

اسپین: مردوں سے مخصوص کھیلوں میں خواتین آگے بڑھنے لگیں


مقامی باسک زبان میں 'ہیری کرولک' سخت جسمانی مشقت کے ذریعے طاقت کے اظہار کے کھیل کو کہا جاتا ہے۔
مقامی باسک زبان میں 'ہیری کرولک' سخت جسمانی مشقت کے ذریعے طاقت کے اظہار کے کھیل کو کہا جاتا ہے۔

شمالی اسپین کے موخیا اسکوائر میں تماشائی کھیلوں کا ایک منفرد مقابلہ دیکھنے کے لیے جمع ہیں۔ یہاں خواتین کھلاڑیوں میں بھاری پتھر اٹھانے اور کلہاڑی چلانے کا مقابلہ ہو رہا ہے۔

اسپین کے شمال میں باسک کنٹری کے علاقے میں بھاری بھرکم پتھر کاندھے پر اٹھانے اور کلہاڑی گھما کر کرتب دکھانے کے مقابلے ’ہیری کرولک‘ یا ’باسک‘ اسپورٹس کہلاتے ہیں۔

روایتی طور پر سخت مشقت اور جسمانی طاقت کے ان مقابلوں میں مرد شریک ہوتے تھے۔ لیکن نئی نسل ان کھیلوں سے متعلق روایتی تصورات کو تبدیل کر رہی ہے۔ اس کے لیے گزشتہ کچھ عرصے سے خواتین کی چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔

مقامی باسک زبان میں 'ہیری کرولک' سخت جسمانی مشقت کے ذریعے طاقت کے اظہار کے کھیل کو کہا جاتا ہے۔

بھاری پتھر اٹھانے کی چیمپئن کارمیلا گساسولا کا کہنا ہے کہ کھیتوں میں کام کرنے کے لیے جس مشقت کی ضرورت ہوتی ہے یہ کھیل ان سے جڑا ہوا ہے۔ عام طور پر دیہی علاقوں میں مرد و خواتین مل کر کام کرتے ہیں اور اس میں عمر یا صنف کی کوئی تفریق نہیں ہوتی۔

ان کے بقول، "میری دادی گھر اور کھیتوں میں کام کرتے ہوئے بھاری پتھر اٹھا لیا کرتی تھیں لیکن انہیں کبھی 'ہیری کرولک' مقابلوں میں شریک ہونے کا موقع نہیں ملا جہاں عموماً مردوں کے درمیان ہی مقابلے ہوتے ہیں۔"

کارمیلا کہتی ہیں جب خواتین نے پہلی مرتبہ ان مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا تو ان کے لیے کوئی رول ماڈل نہیں تھا۔ لیکن اب خواتین ان مقابلوں میں آگے بڑھ رہی ہیں۔

کاشت کاری کی مشقت اور کھیل

باسک اسپورٹس میں 18 کیٹیگریز کے مقابلے ہوتے ہیں۔ جس میں علاقے کی چٹانی زمین اور کاشت کاری سے جڑی روایات کی جھلک نظر آتی ہے۔

ان مقابلوں میں بھاری بھرکم پتھر اٹھانے اور کھینچنے، لکڑی چیرنے اور کاٹنے، گھاس کاٹنے اور دودھ سے بھرے برتن لے کر بھاگنے کے مقابلے ہوتے ہیں۔

مقابلے کے شرکا کا کہنا ہے کہ عوام ان مقابلوں میں خواتین کی شرکت کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

خواتین کو بھاری پتھر اٹھانے کی تربیت دینے والی اور اس کھیل کی سابق چیمپئن فیلکس کیمپوس لمبریراس کا کہنا ہے وہ مستقبل کے متعلق پُر امید ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں اور خواتین نے ان مقابلوں میں شرکت کا ابھی آغاز کیا ہے۔ انہیں اس کی فکر نہیں کہ لڑکے آگے آئیں یا لڑکیاں بنیادی بات یہ ہے کہ خواتین ان مقابلوں میں آگے بڑھتی رہنی چاہییں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG