سری لنکا میں رواں برس کے آغاز میں ایسٹر پر بم دھماکے ہوئے تھے جس میں 300 لوگوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔ ان دھماکوں کے بعد ملک کی سب سے بڑی سیاسی سرگرمی صدارتی انتخابات ہفتے کو ہوئے۔ اس دوران ووٹ ڈالنے کے لیے آنے والے مسلمانوں کی ایک بس پر حملہ کیا گیا ہے۔ صدراتی انتخابات کے لیے پولنگ اسٹیشنز سمیت اہم مقامات پر سخت سیکیورٹی اقدامات کے گئے تھے۔ واضح رہے کہ سری لنکا کی آباد دو کروڑ 20 لاکھ سے زائد ہے جبکہ صدارتی انتخابات میں ایک کروڑ 60 لاکھ افراد ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ سری لنکا میں مسلمانوں کی آبادی 10 فی صد ہے۔ مسلمانوں کے مطابق رواں برس اپریل میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد وہ بہت زیادہ نفرت اور برے رویوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
سری لنکا میں صدارتی انتخاب، ووٹرز کی بھر پور شرکت
5
کابینہ کے رکن اور مرکزی وزیر سنجیت پرماداسا اہم امیدواروں میں شمار کیے جا رہے ہیں۔ ان کی انتخابی مہم میں مفت گھر بنانے، طلبہ کو یونی فارم کی فراہم سمیت خواتین کو سینیٹری پیڈز کی فراہم کے ایشوز شامل تھے۔
6
سابق صدر کے بھائی اور تامل باغیوں کے خلاف کامیاب کارروائی کے وقت سیکریٹری دفاع گوتابایا راجاپکسے بھی اہم امیدوار ہیں۔ وہ کامیاب ہو کر ملک کی سیکیورٹی کے لیے اہم اقدامات کے خواہش مند ہیں۔
7
صدارتی انتخابات میں تمام جماعتوں کی جانب سے بھر پور جوش و خروش نظر آیا۔
8
الیکشن عملے نے نتائج کو غیر متنازع رکھنے کے لیے انتخابی مواد کی حفاظت کا بھر پور انتظام کیا تھا۔