رسائی کے لنکس

اقوام متحدہ سے سری لنکا میں ’جنگی جرائم‘ کی تحقیقات کا مطالبہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

حقوق انسانی کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے اقوام متحدہ سے درخواست کی ہے کہ سری لنکا میں 2009ء میں خانہ جنگی کے فیصلہ کُن مرحلے کے دوران مبینہ جنگی جرائم کی مستند تحقیقات کرائی جائیں۔

لندن میں قائم تنظیم ’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘ کا کہنا ہے کہ اس بارے میں سری لنکا میں ہونے والی سرکاری تحقیقات میں’’سنگین نقائص‘‘ موجود ہیں اور یہ ’’عالمی میعار پر پوری نہیں اُترتی ہے۔‘‘

سری لنکا میں 26 سالہ خانہ جنگی 2009ء میں حکومتی فورسز کے ہاتھوں باغی گروہ ’تامل ٹائیگرز‘ کی شکست کے بعد ختم ہوئی۔ فریقین نے ایک دوسرے پر جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں، لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ لڑائی کے آخری مراحل میں ہونے والی بیشتر شہری ہلاکتوں کی وجہ ملکی افواج کی گولہ باری تھی۔

سری لنکا کے صدر مہندا راجاپاکسا نے مئی 2010ء میں جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک قومی کمیشن کی تشکیل کا اعلان کیا تھا، جو آئندہ چند ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے دے گا۔

لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ’’جنگی جرائم کا شکار ہونے والے ہزاروں متاثرین‘‘ کو کمیشن کی جانب سے انصاف کی فراہمی متوقع نہیں۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ اب تک کمیشن نے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے حوالے سے کوئی تجویز پیش نہیں کی ہے جبکہ حکومت گواہوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ اقوام متحدہ کی کونسل برائے حقوق انسانی کے پیر سے شروع ہونے والے اجلاس میں سری لنکا کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا۔ یہ اجلاس تین ہفتوں تک جاری رہے گا۔

سری لنکا کی حکومت نے جنگی جرائم سے متعلق الزامات کو یہ کہہ کر مسترد کیا ہے کہ ’’ظالم‘‘ حریف کے ساتھ اس قدر بڑے پیمانے پر لڑائی میں شہری ہلاکتوں سے مکمل طور پر بچنا نا ممکن تھا۔

XS
SM
MD
LG