واشنگٹن —
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جانوروں میں سب سے اچھی یادداشت کی مالک ڈولفنز ہوتی ہیں۔ اس سے قبل یہ تصور ہاتھیوں سے وابستہ تھا۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں چند ڈولفنز کو ان ڈولفنز کے ساتھ رکھا گیا جن کے ساتھ وہ تقریباً 20 برس پہلے اکٹھی تھیں۔ حیرت انگیز طور پر ان ڈولفنز کو ایک دوسرے کو ان کی مخصوص سیٹی کی آواز سے پہچان لیا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرین کی جانب سے کی گئی۔ اس تحقیق کے مطابق انسانوں کے بعد جانداروں میں ڈولفنز کی یادداشت بہت تیز ہے اور وہ دیر تک چیزیں یاد رکھتی ہیں۔ بلکہ تحقیق تو یہ تک کہتی ہے کہ ڈولفنز ایکدوسرے کی سیٹی کو بہت زیادہ دیر تک یاد رکھتی ہیں اور یہ شاید انسانوں کے دوسرے انسان کے چہرے پہچاننے سے بھی زیادہ دیر پا عمل ہے کیونکہ انسان میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں آتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ڈولفنز نے ان آوازوں کو بھی فوراً پہچان لیا جو انہوں نے کئی کئی برس پہلے سنی تھی۔
لیکن ایک نئی تحقیق میں چند ڈولفنز کو ان ڈولفنز کے ساتھ رکھا گیا جن کے ساتھ وہ تقریباً 20 برس پہلے اکٹھی تھیں۔ حیرت انگیز طور پر ان ڈولفنز کو ایک دوسرے کو ان کی مخصوص سیٹی کی آواز سے پہچان لیا۔
یہ تحقیق یونیورسٹی آف شکاگو کے ماہرین کی جانب سے کی گئی۔ اس تحقیق کے مطابق انسانوں کے بعد جانداروں میں ڈولفنز کی یادداشت بہت تیز ہے اور وہ دیر تک چیزیں یاد رکھتی ہیں۔ بلکہ تحقیق تو یہ تک کہتی ہے کہ ڈولفنز ایکدوسرے کی سیٹی کو بہت زیادہ دیر تک یاد رکھتی ہیں اور یہ شاید انسانوں کے دوسرے انسان کے چہرے پہچاننے سے بھی زیادہ دیر پا عمل ہے کیونکہ انسان میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں آتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق ڈولفنز نے ان آوازوں کو بھی فوراً پہچان لیا جو انہوں نے کئی کئی برس پہلے سنی تھی۔