تھائی لینڈ نے کہا ہے کہ گرفتار کیے گئے پانچ تھائی طلبا کا شدت پسند گروپ داعش کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کے مطابق یہ طلبا پاکستان میں ایک مدرسے میں زیر تعلیم تھے اور پیر کو انھیں جہاز پر سوار ہونے سے قبل گرفتار کیا گیا اور ان کے قبضے سے ایک پستول برآمد ہوا۔
جمعہ کو تھائی حکام نے بتایا کہ ان میں سے چار کو رہا کر دیا گیا ہے۔
تھائی لینڈ کی حکومت کے ایک نائب ترجمان میجر جنرل سنسرن کاؤکامنرڈ نے روئٹرز کو بتایا کہ "ہمارے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں کہ ان طلبا کا کسی جرائم پیشہ تنظیم سے تعلق ہے، لہذا داعش اور ان طلبا کے درمیان رابطے کی خبریں درست نہیں ہیں۔"
جمعہ کو ہی اخبار بنکاک پوسٹ نے انٹیلی جنس ذرائع سے منسوب ایک خبر دی تھی جس میں کہا گیا کہ پانچ میں سے دو طلبا پر داعش کے ساتھ رابطوں کا شبہ تھا۔
فون کے سربراہ اودومج ستابتر نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ ان طلبا کے اہل خانہ سے متعلق کی گئی تحقیقات میں بھی یہ ثابت نہیں ہو کہ ان کا جنوبی علاقے میں جاری تشدد کی کارروائی سے کوئی تعلق ہے۔
تھائی لینڈ کے اس علاقے میں ایک عرصے سے مسلمان علیحدگی پسند مسلح کارروائیاں کرتے آرہے ہیں۔
حکام کے مطابق رہا ہونے والے چار طلبا کو ان کے گھروں کو بھیجا جا چکا ہے جب کہ پانچواں مزید تفتیش کے لیے اب بھی زیر حراست ہے۔
پاکستان میں تھائی لینڈ کے سفارتخانے کے مطابق ان طلبا کو آٹھ جون کو لاہور کے علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے سے حراست میں لیا گیا تھا اور سفارتخانہ انھیں قانونی معاونت فراہم کرے گا۔
اس ضمن میں پاکستانی حکام کی طرف سے کوئی بیان تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔