پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں پیر کی صبح ہونے والے ایک خودکش بم حملے میں ایک میجر سمیت تین سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکار اپنی گاڑی پر حیات آباد کے علاقے میں باغ ناران چوک سے گزر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار ایک خودکش بمبار نے انھیں نشانہ بنایا۔
دھماکے سے ایف سی کے میجر جمال سمیت تین اہلکار ہلاک جب کہ دو اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوگئے۔
ایف سی کے قافلے میں شامل دیگر دو گاڑیاں بھی دھماکے کی زد میں آکر متاثر ہوئیں۔
سکیورٹی فورسز نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوع پر پہنچ کر اسے گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے کے علاوہ شواہد جمع کیے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب ایک روز قبل ہی پاکستانی فوج نے پشاور سے ملحق قبائلی علاقے خیبر ایجنسی کی راجگال وادی میں ایک نیا فوجی آپریشن "خیبر فور" شروع کیا ہے۔
فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے مطابق اس آپریشن کا مقصد راجگال وادی میں موجود عسکریت پسندوں کا صفایا کرنا اور سرحد پار افغانستان سے شدت پسندوں خصوصاً داعش کے جنگجووں کو اس وادی کے راستے پاکستان آنے سے روکنا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں شدت پسند خاص طور پر سکیورٹی اہلکاروں کو ہدف بنا کر مہلک حملے کر چکے ہیں۔ ان میں کوئٹہ میں پولیس کے دو اعلیٰ افسران کو دو مختلف حملوں میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔