رسائی کے لنکس

ترکی: مظاہرین کے خلاف فوج طلب کرنے کی دھمکی


ترک حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک کے مختلف شہروں میں جاری حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لیے فوج کی مدد لے سکتی ہے۔

ترک حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک کے مختلف شہروں میں گزشتہ تین ہفتوں سے جاری حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کو کچلنے کے لیے فوج کی مدد لے سکتی ہے۔

پیر کو ترکی کے نائب وزیرِاعظم بلند ارینک نے کہا کہ اگر مظاہروں پر قابو پانے کےلیے پولیس کی طاقت کافی نہ ہوئی تو قیامِ امن کے لیے "ترک مسلح افواج کے عناصر کی مدد لی جائے گی"۔

نائب وزیرِاعظم کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ترکی کی پانچ مرکزی مزدور انجمنیں مظاہرین کی استنبول کے غازی پارک سے زبردستی بے دخلی کے خلاف پیر کو ملک گیر ہڑتال پر ہیں۔

مزدور انجمنوں نے مظاہرین پر مبینہ پولیس تشدد کا سلسلہ فوری بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ہڑتال کے موقع دارالحکومت انقرہ میں ایک ہزار کے لگ بھگ ٹریڈ یونین کارکنوں اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئیں ۔ مزدور انجمنوں کے کارکنوں نے استنبول سمیت کئی اور شہروں میں بھی جلوس نکالے لیکن کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

اس سے قبل اتوار کو ترکی کے نائب وزیرِاعظم رجب طیب اردگان نے اپنے ہزاروں حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ استنبول کے تقسیم اسکوائر سے متصل غازی پارک پر قابض مظاہرین کو وہاں سے بے دخل کرنا ان کی "ذمہ داری" تھی۔
XS
SM
MD
LG