رسائی کے لنکس

ٹی وی اور کمپیوٹر کے آگے گھنٹوں بیٹھنا مضر ِصحت


زیادہ دیر تک بیٹھنے کی وجہ سے نوجوان کے جسم کی شریانیں سخت ہو جاتی ہیں یا اکڑ جاتی ہیں، جسے میڈیکل سائنس میں' کارڈیو ویسکیولر' امراض کے خطرے کی علامت تصور کیا جاتا ہے

ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ٹیلیوژن پرہر روز اپنے پسندیدہ پروگراموں سے دل بہلانا یا کئی کئی گھنٹے کمپیوٹر کے آگے بیٹھے رہنے کی عادت نوجوانوں کوغیرفعال طرز زندگی کا عادی بنا رہی ہے، جس سے مستقبل میں تندرست نوجوانوں میں صحت کی خرابی کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
نیدرلینڈ سے تعلق رکھنے والے محقیقین نے پتا لگایا ہے کہ ٹی وی یا کمپیوٹر کے آگے زیادہ دیر بیٹھنے سے صحت پر پڑنے والے نقصانات بڑوں اور نوجوانوں دونوں پر یکساں طور پر ظاہر ہوتے ہیں۔ زیادہ دیر تک بیٹھنےکی وجہ سے حتی کہ 30 برس کے نوجوان کے جسم کی شریانیں بھی سخت ہو جاتی ہیں یا اکڑ جاتی ہیں جسے میڈیکل سائنس میں' کارڈیو ویسکیولر' یا دل کے امراض کے خطرے کی علامت تصور کیا جاتا ہے ۔
ڈچ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ جن لوگوں کے روزمرہ معمولات میں زیادہ دیر تک ٹی وی دیکھنا شامل ہوتا ہے وہ عموما ایک ہی جگہ پر بیٹھ کر دن گذارتے ہیں اور اپنی جگہ سے اٹھنے میں کسلمندی دیکھاتے ہیں اور رفتہ رفتہ جسمانی سرگرمیوں سے دور ہوتے جاتے ہیں۔
ماسٹریچٹ یونیورسٹی آف نیدر لینڈ سے تعلق رکھنے والی محقیق ازابیلا فریرا کے مطابق ،''تشویش کی بات یہ ہے کہ ،ایک کم فعال زندگی کے باعث ایک شخص کی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کو روزمرہ کی جسمانی سر گرمیوں یا ورزش کے فوائد سے زائل نہیں کیا جا سکتا ہے ۔''
انھوں نے کہا کہ ،پچھلے تحقیقی مطالعوں میں بتایا گیا تھا کہ دیر تک ٹی وی دیکھنا وزن بڑھاتا ہےاور کئی امراض مثلا کولیسٹرول ، ذیا بیطس اور بلند فشار خون کے خطرات کو جنم دیتا ہے لیکن نئی تحقیق میں ماہرین یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ ، آیا نوجوانوں میں کم فعال طرز زندگی کی وجہ سے صحت پر پڑنے والے ابتدائی نقصانات کی علامات کو شناخت کیا جا سکتا ہے یا نہیں ۔
' برٹش جرنل اینڈ اسپورٹس 'میں حال ہی میں شائع ہونے والی تحقیقی رپورٹ کے مطابق ، ریسرچ میں حصہ لینے والے بالغان کی عمریں 32 برس تھی جن سے ان کی طرز زندگی اور ٹی وی یا کمپیوٹر پر وقت گزارنے کے اوقات پر مبنی سوالنامہ بھروایا گیا اور یہی سوالنامہ چار سال گذرنے کے بعد پھر سے بھروایا گیا ۔
36 سال کی عمر میں 373 مردو خواتین کو انفرادی طور پر الٹراساؤنڈ سے معائنہ کیا اور ان کے جسم کی شریانوں (خون کی نالیاں) کی پیمائش کے اعدادوشمار کو تحقیق کے لیے استعمال کیا ۔
نتیجے کے بارے میں ماہرین نے بتایا کہ ،لچکدار شریانیں رکھنے والے شرکاء کی نسبت جن نوجوانوں کی مرکزی شریان 'کیروٹیڈ' (شہ رگ) جو گردن اور سر میں موجود ہوتی ہے زیادہ سخت اور اکڑی ہوئی تھی وہ اپنے ساتھیوں کی نسبت یومیہ ٹی وی یا کمپیوٹر کے آگے صرف 20 منٹ زیادہ وقت گزارا رہے تھے ۔
اسی طرح زیادہ دیر بیٹھنے والوں کی 'فیمورل شریان ' جو ٹانگوں میں موجود ہوتی ہے اس میں بھی تناؤ اور کھنچاؤ پایا گیا ۔
ڈاکٹر ازابیلا نے کہا کہ اگر آپ کی خون کی نالیاں سخت ہوتی جاتی ہیں توبڑھتی عمر کے ساتھ بلند فشار خون اور امراض قلب کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکن اکیڈمی آف پیڈیا ٹریکس کی سفارشات کے تحت بچوں کے لیے دن میں دو گھنٹے ٹی وی دیکھنے کی حد مقرر کی گئی ہے، چونکہ کم فعال طرز زندگی کے نقصانات کو ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کی مدد سے درست نہیں کیا جاسکتا۔ لہذا، فعال رہنا اس کا بہترین حل ہے اور اس کے لیے ٹی وی یا کمپیوٹر کی اسکرین کے آگے بیٹھے کے وقت کو محدود کرنا ضروری ہے۔
'انڈیانا یونیورسٹی بلومنگٹن اسکول آف پبلک ہیلتھ ' سے منسلک پروفیسر جیول اسٹریجر نے تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے، رائٹرز سےکہا کہ، ''جسم کی شریانیں سخت ہونے کی وجہ سے انھیں فوری صحت سے منسلک امراض کا سامنا نہیں ہے لیکن مستقبل کے لیے یہ ایک بڑا خطرہ ہیں ۔''
دوسرے لفظوں میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک پیشگی اطلاع ہے کہ ،''آپ تک پہنچنے والے قلبی امراض کا ممکنہ خطرہ راستے میں ہے۔''

XS
SM
MD
LG