لندن —
شمالی برطانیہ میں واقع مانچسٹرشہرکودنیا کا پہلا صنعتی شہر ہونے کا اعزازحاصل ہے جس کی ترقی وارتقاء کا عمل انیسویں صدی میں تارکین وطن کی آمد سے شروع ہوا۔ ایک مطالعاتی جائزے میں مانچسٹر کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوا ہے کہ ، پانچ لاکھ سے کم آبادی رکھنے کے باوجود اسے دنیا کا تیسرا بڑا 'کثیرالثقافتی معاشرہ' رکھنے والا شہربتایا گیا ہے جہاں لگ بھگ 200 زبانیں بولی جاتی ہیں۔
'ملٹی کلچرل مانچسٹر پراجیکٹ ' نامی مطالعاتی جائزے سے حاصل ہونے والے نتیجے کے مطابق پیرس اور نیویارک کے بعد مانچسٹرشہر کو سب سے زیادہ متفرق نسلوں سےتعلق رکھنے والوں کا شہر قرار دیا گیا ہے جہاں مختلف تہذیب وتمدن اور ثقافتوں کے حامل افراد سینکٹرں زبانیں بولتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مانچسٹرمیں رہنے والے تارکین وطن جو مقامی زبانیں بولتے ہیں ان کی تعداد لگ بھگ دو سو کے قریب ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 'انگریزی' کے بعد مانچسٹر میں سب سے زیادہ مقبول زبان 'اردو' ہے جبکہ یہاں نائیجریا کی ایک مقامی زبان ایلما کے بولنے والے بھی آباد ہیں۔ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ایلما زبان بولنے والوں کی تعداد محض 3000 کے قریب ہے۔
مانچسٹر میں درجنوں ایسی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں جنھیں دنیا کی قدیم زبانیں کہا جاتا ہے جو اب شاذونادر ہی سنائی دیتی ہیں۔ ان میں ساؤتھ افریقہ کی زولو، آزٹیکس اور' ناواٹیل' زبانیں اورافغانستان کی 'دری' زبان بھی شامل ہے۔
مانچسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر اوررپورٹ کے مصنف یارن میٹریس کے مطابق مانچسٹر کی چالیس فیصد نوجوان آبادی اور پچاس فیصد بالغان ایک سے زیادہ زبانیں بولنا جانتے ہیں اور 80 فیصد آبادی انگریزی زبان بولنا جانتی ہے جبکہ محض تین فیصد لوگ انگریزی زبان نہیں بول سکتے ہیں ۔
انھوں نے مزید کہا کہ 'کثیرالثقافتی معاشرے کسی بھی شہر کی معیشت کے لیے سازگار ثابت ہوتا ہے یہ دنیا کے سینکڑوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو کاروبار کرنے کے لیے خوش آمدید کہتا ہے۔
مطالعاتی جائزے میں شامل ایلیکس رابرٹسن نے کہا کہ مختلف تہزیب وتمدن کا حامل معاشرہ مانچسٹر کی صحیح معنوں میں شناخت اور اصل طاقت ہے ۔
تاریخ کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ مانچسٹر کو آباد کرنے والے پہلےتارکین وطن روم سے قبل ازمسیح کے زمانے میں آئے تھے جنھوں نے دریائے 'میڈ لاک' اور دریائے 'ارویل' کے کنارے قلعے تعمیر کیے تھے لیکن اس شہر کی آبادی انیسویں صدی کےصنعتی انقلاب کے نتیجے میں تیزی سے بڑھی جب دنیا بھر سےتارکین وطن کی ایک بڑی تعداد روزگار کی تلاش میں یہاں ہجرت کر کے آئی اور ہمیشہ کے لیے یہیں آباد ہو گئی۔
موجودہ دور میں مانچسٹر متفرق روایات اور جداگانہ تہذیب وتمدن رکھنے والوں کی سر زمین کے طور پر جانا جاتا ہے وہیں اسے انجینیئرنگ اور کھیلوں کی صنعت کے حوالے سے بھی برطانیہ کا ایک اہم شہر ہونے کا درجہ حاصل ہے۔