رسائی کے لنکس

یوکرین کو اسلحے کی فراہمی, عدم استحکام کا باعث: روس


فائل
فائل

نکولائی پترشیف، صدر ولادیمیر پیوٹن کی سلامتی کونسل کے سکریٹری ہیں۔ اُنھوں نے جمعرات کو کریملن کے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ امریکہ ’یوکرین میں تنازع کا آغاز کرنے والوں میں شامل ہے‘

روس نے کہا ہے کہ اگر علیحدگی پسندوں کو لڑائی میں مدد دینے کے لیے، امریکہ یوکرین کو اسلحے کی رسد فراہم کرے گا، تو اِس سے، یوکرین کی صورتِ حال عدم استحکام کا شکار ہوگی۔

نکولائی پترشیف، صدر ولادیمیر پیوٹن کی سلامتی کونسل کے سکریٹری ہیں۔

اُنھوں نے جمعرات کو کریملن کے ایک مشاورتی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ امریکہ ’یوکرین میں تنازع کا آغاز کرنے والوں میں شامل ہے‘۔

اُنھوں نے کہا کہ اگر امریکہ حکومتِ یوکرین کو ہتھیاروں کی رسد جاری رکھتا ہے تو ’یہ تنازع مزید بڑھے گا‘۔


اس بیان سے قبل، جمعرات ہی کو روسی وزارتِ خارجہ کے ترجمان، الگزینڈر لکاشیف نے کہا تھا کہ اگر امریکہ یوکرین کی حکومت کو اسلحہ فراہم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے، ’تو یہ عدم استحکام کا باعث بننے والا ایک اہم عنصر ہوگا، جس کے باعث، علاقے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا‘۔

بدھ کے روز، امریکی صدر براک اوباما کے نامز کردہ اہل کار، جو محکمہ خارجہ میں نمبر دو عہدے پر فائز ہوں گے، کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کو یوکرین کو ضرر رساں، دفاعی فوجی ہتھیار فراہم کرنے پر غور کرنا چاہیئے۔

ٹونی بلِنکن نے سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کو بتایا کہ یوکرین کی فوج کو اسلحہ دینے سے روس مشرقی یوکرین میں، روس کے حامی باغیوں کی مدد کرنے کے معاملے پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوگا۔

کانگریس کے دونوں ایوانوں نے اس طرح کی امداد دینے کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ تاہم، اوباما انتظامیہ نے اب تک ضرر رساں آلات کی فراہمی روکے رکھی ہے۔

امریکی نائب صدر جو بائیڈن جمعرات کی رات گئے یوکرین پہنچے، جہاں وہ ملک کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

دریں اثناٴ، اقوام متحدہ نے جمعرات کو انسانی حقوق کے مبصرین کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جب سے حکومت یوکرین اور باغیوں کے نمائندوں نے جنگ بندی کے سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں، گذشتہ ہفتوں کے دوران تقریباً 1000افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ انسانی حقوق کی قابل ذکر خلاف ورزیاں جاری ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پانچ ستمبر، جب سے اس جنگ بندی کے سمجھوتے پر دستخط ہوئےہیں، ہر روز 13 افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں؛ اور اپریل کے وسط سے اب تک، ہلاک ہونے والوں کی تعداد 4317 ہو چکی ہے، جب کہ 9921 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، زید رعد الحسین نےکہا ہے کہ جب سے جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں، شہریوں کی ہلاکتیں واقع ہوتی رہی ہیں، اُنھیں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا، اذیت دی گئی؛ اور لوگ لاپتا ہوتے رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG