رسائی کے لنکس

مشرق وسطیٰ امن بات چیت کو ’بحران‘ کا سامنا


اسرائیلی مذاکرات کار ٹیم کی سربراہ، ٹِپی لیونی نے ہفتے کے دِن اسرائیل کی چینل 2 کو بتایا کہ ’صورت حال بہت ہی پیچیدہ ہے‘ اور ’ایک بحرانی کیفیت‘ درپیش ہے

فلسطینیوں کے ساتھ امن بات چیت میں اسرائیلی مذاکرات کاروں کی سربراہ کا کہنا ہے کہ بات چیت ’بحران‘ کا شکار ہوگئی ہے۔ تاہم، اسے جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔

ٹِپی لیونی نے ہفتے کے دِن اسرائیل کی چینل 2 کو بتایا کہ ’صورت حال بہت ہی پیچیدہ ہے‘ اور ’ایک بحرانی کیفیت‘ درپیش ہے۔

لیکن، اُنھوں نے کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ بات چیت کو جاری رہنا چاہیئے اور اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے مابین براہِ راست مذاکرات ہونے چاہئیں۔

لیونی کے بیان سے ایک ہی روز قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ اوباما انتظامیہ مشرق وسطیٰ امن عمل کے سلسلے میں اپنے کردار کا ازسرِ نو جائزہ لے رہی ہے، جس سے قبل اسرائیل اور فلسطینیوں نے ایسے قدم اٹھائے جِن کے باعث امریکی ثالثی میں مذاکرات کی کوششوں کو نقصان پہنچا۔

کیری نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اگر طرفین امن کے لیے ’تعمیری اقدام‘ پر رضامند نہیں ہیں، تو امریکہ وقت اور کوششوں کے لحاظ سے محدود تگ و دو ہی کر سکتا ہے۔

مذاکرات کا پانسا اُس وقت پلٹ گیا جب اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کے چوتھے گروپ کو بروقت رہا نہیں کیا۔ اس پر، فلسطینی قیادت نے درخواستوں پر دستخط کرکے ایک درجن سے زائد بین الاقوامی معاہدوں میں شمولیت کا اعلان کیا، جس کے بارے میں اُنھوں نے وعدہ کیا تھا کہ مذاکرات کے دوران وہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ اس پر، اسرائیل نے قیدیوں کی رہائی کے معاملے کو منسوخ کردیا۔

کیری نے کہا کہ حالیہ دِنوں کے دوران کئی ’مایوس کُن‘ اقدام کیے گئے ہیں، جن کے باعث مذاکرات کے عمل کو خطرات لاحق ہیں۔
XS
SM
MD
LG