امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ اوباما انتظامیہ طالبان کے خلاف جنگ میں سر زد ہونے والی غلطیوں پر افغان عوام سے معافی نہیں مانگے گی۔
امریکہ سے معافی کا معاملہ حال ہی میں افغان صدر کے ترجمان کے حوالے سے منظر عام پر آئی ان خبروں کے بعد سامنے آیا جن میں کہا گیا کہ صدر حامد کرزئی توقع کر رہے ہیں کہ اُن کے امریکی ہم منصب افغان جنگ کے دوران شہری ہلاکتوں سمیت مختلف غلطیوں کو تحریری طور پر تسلیم کریں گے۔
کیری کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی توقعات کا اظہار نہیں کیا گیا اور نا ہی معافی مانگی جائے گی۔
’’صدر کرزئی نے معافی کا مطالبہ نہیں کیا۔ معافی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ حتیٰ کہ یہ تو زیرِ غور ہی نہیں۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان منگل اور بدھ کو ٹیلی فون پر مسٹر کرزئی سے ہونے والی گفتگو کے بعد آیا جس میں کیری کے مطابق افغان صدر کے ساتھ سلامتی سے متعلق معاہدے کے حتمی متن پر اتفاق ہو گیا۔ سن 2014 ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا دار و مدار اس معاہدے پر ہوگا۔
لیکن 2,500 سے زائد افغان رہنماؤں پر مبنی ’لویہ جرگہ‘ نے اِس دستاویز کی منظوری دینی ہے، جس کے بعد افغان پارلیمان اُس پر رائے شماری کرے گی۔
امریکہ سے معافی کا معاملہ حال ہی میں افغان صدر کے ترجمان کے حوالے سے منظر عام پر آئی ان خبروں کے بعد سامنے آیا جن میں کہا گیا کہ صدر حامد کرزئی توقع کر رہے ہیں کہ اُن کے امریکی ہم منصب افغان جنگ کے دوران شہری ہلاکتوں سمیت مختلف غلطیوں کو تحریری طور پر تسلیم کریں گے۔
کیری کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی توقعات کا اظہار نہیں کیا گیا اور نا ہی معافی مانگی جائے گی۔
’’صدر کرزئی نے معافی کا مطالبہ نہیں کیا۔ معافی پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ حتیٰ کہ یہ تو زیرِ غور ہی نہیں۔‘‘
امریکی وزیر خارجہ کی طرف سے یہ بیان منگل اور بدھ کو ٹیلی فون پر مسٹر کرزئی سے ہونے والی گفتگو کے بعد آیا جس میں کیری کے مطابق افغان صدر کے ساتھ سلامتی سے متعلق معاہدے کے حتمی متن پر اتفاق ہو گیا۔ سن 2014 ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کا دار و مدار اس معاہدے پر ہوگا۔
لیکن 2,500 سے زائد افغان رہنماؤں پر مبنی ’لویہ جرگہ‘ نے اِس دستاویز کی منظوری دینی ہے، جس کے بعد افغان پارلیمان اُس پر رائے شماری کرے گی۔