رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: اسد کی امداد کی استدعا


مسٹر اسد نے برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ کے لیڈروں کے نام ایک خط لکھا ہے، جنہوں نے جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں ایک سربراہ اجلاس منعقد کیا ہے

’انٹرنیشنل ہیرلڈ ٹربیون‘ کے مطابق، شام کے صدر بشا رالاسد نے پانچ ملکوں کے لیڈروں سے اپنے ملک میں جاری جنگ کو ختم کرنےکے لیے امداد طلب کی ہے۔

یہ قدم عرب لیگ کےایک نئے فیصلے کے بعد اُٹھایا گیا ہے جسکی رُو سے شام کی خالی نشست پرمخالف جماعتوں کے اُس اتّحاد کو بٹھایاگیا ہےجنہوں نے اُن کی حکومت کا تختہ اُلٹنے کا عہد کر رکھا ہے۔

اخبار کہتا ہے کہ مسٹر اسد نے برازیل، روس، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقہ کے لیڈروں کے نام ایک خط لکھا ہے، جنہوں نے جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں ایک سربراہ اجلاس منعقد کیا ہے۔

اخبار کے مطابق، اُنہوں نے اِس خط میں کہا ہے کہ، ’ آپ کو سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی قوّت حاصل ہے۔ اُس کامقصد آج کی اس فساد زدہ دُنیا میں امن، سلامتی اور انصاف کا بول بالا کرنا ہے۔ چنانچہ، آپ سے درخواست ہے کہ آپ شام کے عوام کو موجودہ مصائب سے نجات دلانے میں کوئی دقیقہ فرو گُذاشت نہ ہونے دیں‘۔

اُنہوں نے برِکس کے نام سے پہچانے جانے والے اِن ملکوں کے اتّحاد کو ایک ایسے اکٹھ سے تعبیر کیا جو اقوام عالم میں امن، سلامتی، اور تعاون کی ایسی فضا پھیلانا چاہتے ہیں جو قوموں پر عشروں سے حاوی بالادستی اور ظُلم سے پاک ہو۔

لیکن، اخبار کے بقول، ایسی کوئی علامات نہیں ہیں کہ یہ ملک اس جنگ میں مسٹر اسد کا ساتھ دیں گے، جس میں اب تک ستّر ہزار افراد ہلاک اور لاکھوں افراد گھر سے بے گھر ہو چکے ہیں ۔ بلکہ، سربراہ اجلاس کے خاتمے پر اُنہوں نے ایک اعلامیے میں کہا ہے کہ انہیں شام میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورت حال پر گہری تشویش ہے اور وُہ اس جار ی تشدّد کے نتیجے میں حقوق انسانی اور بین الاقوامی قانون کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں کی مذمّت کرتے ہیں۔

اخبار کہتا ہے کہ روس اور چین نے، جو دونوں سلامتی کونسل کے رُکن ہیں بار بار مغربی اور عرب ملکوں کی کوششوں میں روکاوٹ ڈالی ہے، جس کا مقصد دو سال کی اس خانہ جنگی کو طاقت سے کچلنے کے صدر اسد کے اقدامات کے لئے ان کو سزا دینا تھا۔ جب کہ ہندوستان، برازیل اور جنوبی افریقہ نے زیادہ غیر جانب داری برتتے ہوئے خانہ جنگی کے دونوں فریقوں سے کہا ہے کہ وہ اس کا کوئی سیاسی حل نکالیں۔

رُوس نے عرب لیگ کے اُس فیصلے کی مذمّت کی ہے جس کے تحت لیگ میں شام کی نشست مخالف دھڑے کو دی گئی ہے۔ یہ نشست حاصل کرنے پر شامی باغیوں کے نمائیندے نے نیٹو سے اپیل کی کہ وہ اپنے مزائیلی دفاعی نظام کو ترکی سے بڑھا کر شام تک پھیلا دے۔ لیکن نیٹو نے اس مطالبے کو ردّ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وُہ اس قضئے میں فوجی مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔

ادھر، امریکی فوج نے کہا ہے کہ اُس کے دو عدد بی ٹُو بمباروں نے ، جن میں اٹیمی اسلحہ لے جانے کی صلاحیت ہے، جنوبی کوریا میں شمالی کوریا کی دھمکیوں کے پس منظر میں ایک تربیتی مشن مکمل کر لیا ہے۔اِن دھمکیوں میں واشنگٹن اور سئیول پر جوہری حملے کرنا شامل ہے۔ اس پر ’ہیوسٹن کرانیکل‘ نے ایسو سی ایٹڈ پریس کے حوالے سے بتایا ہے کہ کوریا میں امریکی افواج کی طرف سے یہ بیان ایک غیر معمولی نوعیت کی تصدیق ہے۔ اِس سے پہلےامریکہ نے اعلان کیا تھا کہ جوہری صلاحیت والے بی 52 بمباروں نے ا مریکی اور جنوبی کوریائی فوجوں کی جاری جنگی مشقوں میں شرکت کی ہے۔ امریکہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ دو بی ٹُو سٹیلتھ بمبارامریکہ کے ایک اڈے سے پرواز کر کے گئے تھے اور اُنہوں نے واپس آنے سے پہلے جنوبی کوریا کے ایک جزیرے کی ایک جنگی مشق کی جگہ اسلحہ گرایا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، اِس اعلان کو غالباً پیانگ یانگ کے لئے ایک سخت جواب کی نظر سے دیکھا جائے گا۔ امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجیں اس وقت جو مشترکہ جنگی مشقیں کر رہی ہیں، شمالی کوریا اُنہیں حملہ کرنے کی امریکی سازش کا حصّہ سمجھتا ہے، اور اُسے اس صورت حال کی وجہ سے اس خطے میں امریکی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں خاص طور پر تشویش ہو جاتی ہے۔ اگرچہ، واشنگٹن کی طرف سے اس بات کی وضاحت کی جاچکی ہے کہ یہ مشقیں معمول کے مطابق ہیں اور اُن کی نوعیت دفاعی ہے۔

’لاس ویگس سن‘ اخبا ر میں ایک مضمون میں امریکہ کی سلامتی او ر اُس کی ترقّی کے لئے امی گریشن کے قوانین میں اصلاح کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

مضمون نگار، گریگ براؤن کا کہنا ہے کہ کاروباری اداروں کے منتظمین باور کرتے ہیں کہ یہ اصلاح ایک صحت مند معیشت کو فروغ دینے کے لئے ضروری ہے۔ امی گریشن کے نظام کو درُست کرنے سے اس کے نفاذ کےلئے زیادہ وسائیل مہیا ہونگے۔ اس کی بدولت ایک زیادہ با صلاحیت لیبر فورس وجود میں آئے گی اور صنعت کار عالمی سطح پر زیادہ موثر طریقے سی مسابقت کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔ ان اصلاحات کی بدولت امریکی معیشت کی بحالی کی رفتار بھی تیز ہو جائےگی اور نتیجتاً روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔

مضمون میں قانون کو سختی کے ساتھ نافذ کرنے اور امی گریشن کےلئے صرف جائز راستوں کی اجازت دینے پر زور دیا گیا ہے۔ سرحدوں پر کنٹرول کو مضبوط کرنا چاہئے اور روزگار کی تصدیق ہونی چاہئے، تاکہ یہ بات یقینی بنائی جائے کہ ہر نئے کام کرنے والے کے پاس کام کرنے کا اجازت نامہ ہے۔
XS
SM
MD
LG