رسائی کے لنکس

امریکی اخبارات سے: پاک امریکہ تعلقات


’نیو یارک ٹائمز‘ نے دو دن کے اندر ایک اور اداریہ لکھا ہے، جس کا عنوان ہے ’پاکستان کے ساتھ نئے تعلّقات کی تلاش‘، اور جس میں مسٹر اوباما اور مسٹر شریف کی وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کو دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو ایک نئی نہج پر چلانے کے آغاز سے تعبیر کیا گیا ہے

وزیر اعظم نواز شریف کے دورہٴامریکہ کے بعد، امریکی اخبارات میں پاک امریکی دو طرفہ تعلقات پر تبصروں کا سلسلہ جاری ہے اور ’نیو یارک ٹائمز‘ نے دو دن کے اندر ایک اور اداریہ لکھا ہے، جس کا عنوان ہے ’پاکستان کے ساتھ نئے تعلّقات کی تلاش‘، اور جس میں مسٹر اوباما اور مسٹر شریف کی وہائٹ ہاؤس میں ملاقات کو دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کو ایک نئی نہج پر چلانے کے آغاز سے تعبیر کیا گیا ہے۔

اخبار کی نظر میں، اس ملاقات کا سب سے امّید افزاٴپہلو یہ تھا کہ مئی میں منتخب ہونے والے نواز شریف، جو سیاسی اعتبار سے اپنے پیشرو کے مقابلے میں زیادہ طاقتور ہیں، فوج کے سربراہ کو ، جو اخبار کی نظر میں غالباً ملک کی سب سے طاقتور شخصیت ہیں، اپنے ساتھ نہیں لائے تھے۔ یہ حقیقت اخبار کی نظر میں اس بات کی علامت ہے کہ مسٹر شریف کو ملک کی حکومت پر جس پر عرصہٴدراز تک فوج کا غلبہ رہا ہے، سویلین تصرّف بحال کرنے میں کُچھ کامیابی ہو رہی ہے۔

پاکستان کی اقتصادی ترقی اور اس میں بیرونی سرمایہ کاری کی اہمیت پر مسٹر شریف کے موقف کی قدر کر تے ہوئے، اخبار کہتا ہےکہ وزیر اعظم کو یہ بھی تسلیم ہے کہ سلامتی کی عدم موجودگی میں معاشی پیش رفت نہیں ہو سکتی۔ اور سلامتی اُس وقت تک ممکن نہیں، جب تک افغانستان میں امن نہ ہو اور ہندوستان کے ساتھ پاکستان کے تعلّقات میں بہتری نہ آئے۔

اور اس مقصد سے نواز شریف، افغان صدر حامد کرزئی اور ہندوستان کے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے علیٰحدہ علیٰحدہ ملاقاتیں کرچُکے ہیں۔ لیکن، بے یقینی کے اس دور میں جب دونوں ہندوستان اور افغانستان میں انتخابات ہونے والے ہیں، اور افغانستان سے امریکی فوجوں کا انخلا ہو رہا ہے، پاکستان پر اخبار کی نظر میں لازم ہے کہ وُہ علاقائی سلامتی کو بہتر کرنے کے لئے مزید قدم اُٹھائے، جن میں اُن طالبان کی سرکوبی شامل ہے جو لاقانون سرحد کو افغانستان پر حملے کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اسی طرح، پاکستان کو ہندوستان کے ساتھ مل کر کشمیر میں جاری سرحدی جھڑپوں کا خاتمہ کرنا چاہئیے۔


پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے، ’نیو یارک ٹائمز‘ کہتا ہے کہ اُس ملک کا جوہری پروگرام دینا کا سب سے زیادہ تیزی کے ساتھ بڑھنے والا پروگرام ہے اور پچھلے عشرے کے دوران اس کے ساتھ امریکہ کی بداعتمادی اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ اطلاعات کے مطابق، اوباما انتظامیہ نے پاکستان کے جوہری پروگرام کی دیکھ بھال میں اضافہ کر دیا تھا۔ اور اب جو مسٹر اوباما نے پاکستان کی ڈیڑھ ارب ڈالر امداد کی روکی ہوئی رقم وا گذار کرنے اور پاکستان کے توانائی اور پبلک سیکٹر میں امداد کی پیشکش کی ہے وُہ مسٹر اوباما کے اس اعتماد کا ثبوت ہے کہ مسٹر شریف کی وابستگی ایک جمہوری ملک کی تعمیر ہے۔ اور دونوں ملکوں کا مفاد اس میں ہے کہ مسٹر شریف کو اس میں کامیابی ہو۔

اوباما شریف ملاقات میں اخبار ’لاس انجلس ٹائمز‘ نے امریکی صدر کا پاکستان کو یہ مشورہ نوٹ کیا ہے کہ اُسے ملک کے پھیلتے ہوئے جوہری اسلحہ خانے پر کنٹرول کے لئے اقدامات کرنے چاہیئں، اور مسٹر اوباما نے جوہری تحفّظ کے ساتھ پاکستان کی وابستگی پر اپنے اس یقین کا اظہار کیا۔

اخبار کہتا ہے کہ اپنی اس پہلی دُوبدُو ملاقات میں دونوں لیڈروں نے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور دہشت گردی اور سلامتی کے دیگر مسائیل سے نمٹنے کے لئے باہمی کوششوں پر زور دیا۔

پاکستانی وزیر اعظم نے ڈرون حملوں کا مسئلہ بھی اُٹھایا اور اُنہیں بند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

’لاس انجلس ٹائمز‘ نے امریکی عہدہ داروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈرون طیاروں کے حملوں میں کمی کی جا رہی ہے۔ لیکن، اُن کو ختم نہیں کیا جارہا۔

مسٹر شریف نے کہا کہ انہوں نے امریکی صدر کو یقین دلایا کہ وہ ہندوستان کے ساتھ خیر سگالی کے اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے اور کشمیر سمیت تمام حل طلب مسائل کو پُر امن ذرائع سے حل کرنے کے کوششوں میں مخلص ہیں۔ اور اُنہوں نے مسٹر اوباما کو دعوت دی کہ وُہ کشمیر کے منقسم علاقے کے تنازعہ میں مداخلت کریں۔۔لیکن، اخبار کہتا ہے کہ امریکی انتظامیہ اس قسم کی ذمّہ داری قبول کرنے کے لئے تیار نہیں، جس کی ہندوستان کی طرف سے غالباً مخالفت کی جائے گی۔
XS
SM
MD
LG