رسائی کے لنکس

بسم اللہ خاں کے بعد شہنائی خاموش ہو گئی


بسم اللہ خاں کے بعد شہنائی خاموش ہو گئی
بسم اللہ خاں کے بعد شہنائی خاموش ہو گئی

شہنائی ایک ایسا ساز ہے، جسے عام طور پر دیہاتوں میں شادی بیاہ کے موقع پر بجایا جاتا ہے۔ لیکن بسم اللہ خان نے اپنے ریاض سے اس شہنائی کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ لیکن 21 اگست سنہ 2006کو یہ شہنائی بھی خاموش ہو گئی اور اس کے بعد سے اس کی لے کا کوئی جواب پیدا نہیں ہو سکا۔

بسم اللہ خاں کی پیدائش 21 مارچ 1916ء کو بہار کے ڈومراﺅں (بکسر) کے ایک دور افتادہ گاؤں میں ہوئی تھی۔ ان کے والدین بھی شہنائی بجانے کا کام کرتے تھے ان کے والد پیغمبر خاں او ردادا رسول بخش خاں بھی شہنائی نواز تھے۔ ایک طرح سے یہ کام ان کے یہاں نسل در نسل چلا آرہا تھا۔ اس لیے وہ بھی اسی پیشے سے وابستہ ہو گئے۔ بعد میں وہ لوگ راجہ بنارس کے دربار سے وابستہ ہوئے اور وہیں کے ہو رہے۔

شہنائی ایک بہت ہی معمولی ساز ہے لیکن بسم اللہ خاں کے ریاض نے اسے غیر معمولی بنا دیا اس لیے ان کی شہنائی نہ صرف ہندوستان بھر کے گلی کوچوں میں گونجی بلکہ اس کی آواز برطانیہ، امریکہ، فرانس اور متعدد ملکوں میں سنائی دی۔ ایک طرح سے پوری دنیا میں ان کی دھوم مچ گئی اور انہیں بھارت کے اعلیٰ شہری اعزاز پدم شری، پدم بھوشن، پدم وبھوشن اور سب سے بڑا اعزاز بھارت رتن بھی ملے۔ ان کی شہنائی پر مشتمل ایک فلم ”گونج اٹھی شہنائی“ بھی بنائی گئی تھی۔ اس کے علاوہ بسم اللہ خاں کی زندگی پر ایک دستاویزی فلم ’سنگ میل سے ملاقات‘ بھی بنائی گئی۔

بسم اللہ خاں تعلیم یافتہ نہیں تھے لیکن انہیں متعدد یونیورسٹیوں نے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی جس مےں بنارس کی ہندو یونیورسٹی، بنگال کی شانتی نکتین اور وشو بھارتی شامل ہیں۔ وہ تھوڑی اردو جانتے تھے، لیکن ان کو اپنے ساز پر زبردست درک حاصل تھا، جسے وہ آخری سطح تک جانتے تھے اور جب شہنائی ان کے لبوں سے لگ جاتی تھی تو اس سے طرح طرح کے سر نکلنے لگتے تھے جو سامعین کے دلوں میں اتر جاتے تھے۔

بسم اللہ خاں پانچوں وقت کے نمازی تھے اور آخر وقت تک پابندی سے ریاض کرتے رہے۔ انہوں نے 90سال کی طویل عمر پائی اور آخری لمحہ تک شہنائی ان کے لبوں سے لگی رہی۔

بسم اللہ خاں نے ہندوستانی میوزک کے ارتقا میں بڑا اہم کردار ادا کیا تھا اور ا ن کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں متعدد قومی اور بین اقوامی انعامات اور اعزازات حاصل ہوئے۔ انہوں نے اپنے شاگردوں کے درمیان بھی شہنائی کو ترقی دینے اور مقبول بنانے کی کوشش کی لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ کیونکہ شاید یہ فن انہیں سے شروع ہو کر ان پر ختم ہو گیا۔ ایسے آرٹسٹ صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اس لیے بسم اللہ خاں کی شہنائی کو انہیں کے نام سے وابستہ کیا جاتا ہے۔

21دسمبر سنہ 2006ء کو اس غیر معمولی فن کار کا بنارس میں انتقال ہو گیا جہاں پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی تجہیز و تکفین کی گئی۔

XS
SM
MD
LG