رسائی کے لنکس

امریکی صدارتی انتخابات منفرد ہیں، مذاکرے کے شرکاٴ کی رائے


معروف دانشور جانز ہاپکنز یونیورسٹی میں جنوبی ایشیا ڈویژن کے سابق سربراہ،  ڈاکٹر والٹر اینڈرسن نے کہا ہے کہ اگر ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہو بھی گئے تو وہ ان اعلانات پر کبھی عمل نہیں کر سکیں گے جن کا انتخابی مہم کے دوران وہ اعلان کر رہے ہیں

واشنگٹن میں منعقدہ ایک مجلس مذاکراہ میں تجزیہ کاروں اور ماہرین نے موجودہ صدارتی انتخابات کو امریکی تاریخ کا ایک غیر معمولی انتخاب قرار دیا ہے، جس میں پہلی بار نہ صرف ایک خاتون امیدوار میدان میں ہیں بلکہ تارکین وطن کمیونٹی کے خلاف جذبات ابھارے جارہے ہیں، اس کے باوجود امیدواروں کو مقبولیت کے چیلجنوں کا سامنا ہے۔

’گلوبل بیٹ‘ اور ’ویوز اینڈ نیوز‘ کے اشتراک سے منعقدہ اس پہلے مذاکرے کا موضوع حالیہ صدارتی انتخابات تھے۔ منتظمین کا کہنا تھا کہ امریکی انتخابات کے حوالے سے خصوصی طور پر ’امگرینٹ کمیونٹی‘ کو کئی سوالوں کے جوابات درکار ہیں۔ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ پہلی بار قومی انتخابات میں امگرینٹس کے خلاف نفرت کے جذبات کیوں ابھارے جا رہے ہیں اور کیا یہ جذبات انتخابات کے بعد ٹھنڈے پڑ سکیں گے؟

معروف دانشور، جانز ہاپکنز یونیورسٹی میں جنوبی ایشیا ڈویژن کے سابق سربراہ ڈاکٹر والٹر اینڈرسن کا کہنا تھا کہ اگر ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کامیاب ہو بھی گئے تو وہ ان اعلانات پر کبھی عمل نہیں کرسکیں گے جن کا انتخابی مہم کے دوران وہ اعلان کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر ولٹر اینڈرسن کے مطابق، اس ملک میں ادارے مستحکم ہیں اور کوئی شخص خواہ کسی بھی عہدے پر فائز ہو آئین سے ماورا کوئی اقدام نہیں کر سکتا۔ انھوں نے موجودہ صدارتی انتخابات کو اس لحاظ سے غیرمعولی قرار دیا اور کہا کہ اس میں پہلی بار امگرینٹس کے خلاف جذبات ابھارے جا رہے ہیں۔ اس کے باوجود دونوں ہی امیدواروں کو عوامی مقبولیت کے چیلجنوں کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ابھرنے والے ان جذبات کے اثرات انتخابات کے بعد فوری زائل نہیں ہوں گے۔

مذاکرے سے خطاب اور سوالوں کے جواب میں معروف صحافی اور وی او اے کے سابق سربراہ، جان لینن نے کہا کہ موجودہ صدارتی امیدوار انتخابات کے بعد کیا پالیسی اختیار کرتے ہیں اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انھوں نے بھی موجودہ انتخابات میں اٹھائے گئے مسائل کو انتہائی غیر معمولی قرار دیا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کی نظریں امریکہ کے صدارتی انتخابات اور اس کے نتائج پر ہیں۔

نامور صحافی، انور اقبال نے خیال ظاہر کیا کہ نئی امریکی حکومت کی تشکیل کے باوجود خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، خصوصی طور پر پاکستان اور افغانستان کو اپنے مسائل خود حل کرنا ہوں گے۔ تاہم، انھوں نے اعتراف کیا کہ امریکہ میں اب یہ خیال عام ہونے لگا ہے کہ محض عسکری بنیادوں پر کوئی جنگ جیتی نہیں جاسکتی۔

وائس آف امریکہ اردو سروس کے سربراہ، فیض الرحمٰن نے علمی بنیادوں پر مذاکرے کے لئے ایک نئے پلیٹ فارم کی تشکیل کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ کمیونٹی کو اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا ادارہ قانونی طور پر سچ عوام تک پہنچانے کا پابند ہے۔

اس سے پہلے میزبان ’گلوبل بیٹ‘ کی سربراہ نزیرہ اعظم اور ’ویوز اینڈ نیوز‘ کے ایڈیٹر، علی عمران نے پینل کا خیرمقدم کرتے ہوئے موضوع پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ امریکی تاریخ کے منفرد انتخابات ہیں جن میں پہلی بار کوئی خاتون صدارتی امیدوار نامزد ہوئی ہیں، جبکہ پہلی ہی بار انتخابات کا اہم مسئلہ مذہب کو بنایا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG