رسائی کے لنکس

جیون ساتھی کی آواز، ہزاروں میں نرالی


جیون ساتھی کی مخصوص آواز سننا اور پہچاننا آسان ہے۔ ایک پُر شور کمرے میں بھی، شریک حیات کی آواز بہت سی دوسری آوازوں کے درمیان الگ سے سنائی دیتی ہے

ایک نئی تحقیق سے پتا چلتا ہےکہ سینکڑوں کے مجمع میں شریکِ حیات کی آواز آسانی سے شناخت ہوتی ہے۔ اتنا ہی نہیں، بلکہ دوسری آوازوں کے بیچ میں جیون ساتھی کی آواز کو نظرانداز کرنا بھی آسان ہوتا ہے۔
حالیہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ جیون ساتھی کی مخصوص آواز سننا اور پہچاننا آسان ہے۔

شریک حیات کی آواز ایک شور والے کمرے میں بہت سی دوسری آوازوں کے درمیان الگ سے سنائی دیتی ہے اور ہمارے سمعی بصارت کو تیز کرنے میں مدد دیتی ہے، جس سے ایک آواز پر توجہ مرکوز کرنا آسان ہو جاتا ہے۔
محقیقین کہتے ہیں کہ درمیانی عمر کے جوڑے غیر شناسا آواز کو زیادہ بہتر سننے کے لیےآسانی سےشریک حیات کی آواز کو علحیدہ کرنے یا نظرانداز کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
'کوئین یونیورسٹی کینیڈا' سے منسلک محقیق انگرڈ جانسروڈ کہتی ہیں کہ ،'جیون ساتھی کی مخصوص آواز ہماری سماعتی منظر کو منظم بنانے میں اہم کردار ادا کرتی
ہے۔'

انگرڈ اور ان کے ساتھیوں نے تحقیقی تجربے میں44 سے 79 برس کے شادی شدہ جوڑوں کو ایک اسکرپٹ کی ہدایات بلند آواز میں پڑھتے ہوئے ریکارڈ کرنے کے لیے کہا۔

بعد میں، ہر جوڑے کو اپنے شریک حیات کی آواز سننے کے لیے ہیڈ فون دیا گیا لیکن ریکارڈنگ شروع ہوتے ہی بیک وقت کئی غیر شناسا آوازیں بھی شامل کر دی گئیں۔
ٹیسٹ کے نتیجے میں درمیانی عمر کے شرکاٴ اجنبی آوازوں کو سننے میں زیادہ کامیاب رہے۔ خاص طور پر جب غیر شناسا آوازوں کو ان کے شریک حیات کی آواز میں بدل کر سنایا گیا تو وہ زیادہ بہتر طور پر بتاسکے کہ اجنبی آوازویں کیا کہہ رہی تھیں۔ لیکن، جب غیر شناسا آوازوں کو دوسری آوازوں میں بدل کر سنایا گیا تو وہ نہیں بتا سکے کہ اجنبی آوازوں نے کیا کہا۔
تحقیق میں شامل درمیانی عمر کے جوڑے باآسانی اپنے خاوند یا اہلیہ کی ریکارڈنگ میں ادا کیے جانے والے جملوں کو دہرانے میں کامیاب ہوئے اور ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی بتایا کہ دیگر اجنبی آوازوں میں کیا کہا گیا۔
علاوہ ازیں، ٹیسٹ کے دوران ہر عمر اور جنس سے تعلق رکھنے والے جوڑوں نے غیر مانوس آوازوں کے مقابلے میں اپنے شریک حیات کی آواز کو زیادہ بہتر سنا اور پہچانا۔
محقیقین نے اندازا لگایا کہ عمر بڑھنے سے شریک حیات کی آواز پہچاننے کی صلاحیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ لیکن، اجنبی آواز سننے کےحوالے سے عمر رسیدہ افراد کے جوابات میں فرق پایا گیا۔

محقیقین اس تجربے میں دراصل یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ،'آیا شناسا آواز ایک ہدف کی آواز سننے اور پہچاننے کے لیے کتنی کارآمد ثابت ہوسکتی ہے ۔''
نفسیاتی رسالے ’جرنل آف ایسوسیشن فار سائیکلوجیکل سائنس 'میں شائع ہونے والی تحقیق میں شناسا آواز سننے کا واضح فائدہ ظاہر کیا گیا ہے۔
انگرڈ نے تجربے سے نتیجہ اخذ کرتے ہوئے کہا کہ،'درمیانی عمر کے جوڑے شریک حیات کی آواز نظرانداز کر سکتے ہیں۔ لیکن، بڑی عمر کے جوڑوں میں یہ صلاحیت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہو جاتی ہے، تو دوسری جانب، ان میں شناسا آواز پہچاننے کی صلاحیت مزید بڑھ جاتی ہے۔'
وہ کہتی ہیں کہ ایک ہی مقام سے آنے والی غیر شناسا آوازوں کو شناخت کرنے کے مقابلے میں شناسا آواز کا فائدہ اس وقت زیادہ بڑھ جاتا ہے، جب ہم دو آوازیں جو مختلف جگہوں سے آرہی ہوں انھں شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔
انگرڈ کے مطابق، تحقیق کا نتیجہ، 'عمر رسیدہ افراد کی کمزور قوت سماعت کے مسئلے،خاص طور پر پس پردہ شور میں مقررہ آواز سننے اور پہچاننے کی مشکل کو ظاہر کرتا ہے۔
انگرڈ کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق آگاہی فراہم کرتی ہے کہ ایسی صورتحال میں مانوس آواز عمر رسیدہ سامعین کی سماعت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
XS
SM
MD
LG