پچھلے پانچ ماہ کے دوران بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مبینہ طور پر ’نامعلوم افراد‘ کی جانب سے 28سکولوں کو آگ لگائی گئی۔ ہنگامی صورتحال کے باوجود سالانہ امتحانات میں حکام کے مطابق 95 فیصد طلباء نے شرکت کی۔
افغانستان میں شورش کی وجہ سے 2016 میں ملک کے اندر پانچ لاکھ سے زائد افراد نے نقل مکانی کی جو ایک ریکارڈ تعداد بتائی جاتی ہے۔
جو مدرسے مقامی آبادیوں نے قائم کیے تھے اب انہیں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسند استعمال کررہے ہیں۔ وہ ان اسکولوں کو فوجی مراکز کے طور پر استعمال کرتے ہیں جہاں فوجی تربیت، فوجی حکمت عملی اور فوجی منصوبوں کے بارے بتایا جاتا ہے۔
اس وقت بنگلہ دیش میں تقریبا 5 لاکھ روہنگیا موجود ہیں جن مین سے 90 فی صد سے زیادہ غیر قانونی پناہ گزین ہیں۔ ان کی اکثریت جنوب مشرقی بنگلہ دیش میں خستہ حال جھونپڑیوں میں اپنا وقت کاٹ رہے ہیں۔
طالبان کا کہنا ہے کہ قندوز جیسی کامیابیاں ان کی مدد نہیں کرسکتیں۔کیونکہ اس شہر پر صرف ایک ہفتے کے قبضے کے لیے انہیں ایک سال تک تیاری کرنی پڑی تھی۔
بھارتی فوج اور پولیس کے مطابق تین سے چار جنگجوؤں نے نگروٹہ میں فوج کے 166 فیلڈ رجمنٹ میں منگل کی صبح لگ بھگ ساڑھے پانچ بجے داخل ہونے کی کوشش کی۔
آٹھ نومبر کو حکومت کے اعلان کے بعد ملک کی 86 فی صد کرنسی کی قدر صفر ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں بہت بڑے پیمانے پر نقد رقم کا بحران پیدا ہوگیا۔
49 سالہ ہرمیندر سنگھ منٹو کو دس سے زائد دہشت گرد مقدمات کا سامنا ہے جس میں ڈیرا سچا سودا کے سربراہ گرمیت رام رحیم پر قاتلانہ حملہ بھی شامل ہے۔
ایرانی فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دور دراز علاقوں میں بحریہ کے اڈے قائم کرنا جوہری ہتھیار بنانے سے دس گنا زیادہ بہتر ہے۔
کابل پولیس کے سربراہ عبدالرحمن رحیمی نے ایک ریستوران پر پولیس کے چھاپے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ شیشہ کیفے بے حیائی کو فروغ دے رہے ہیں۔
درزاب کے ضلعی گورنر رحمت اللہ نے ریڈیو فری یورپ کو بتایا کہ ہلاک ہونے تمام افراد عام شہری تھے جنہوں نے قرب جوار کے ان علاقوں سے نقل مکانی کی جہاں لڑائی کی وجہ سے امن امان کی صورت حال خراب ہے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے اور ربڑ کی گولیاں برسائیں، جن سے کچھ مظاہرین کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔
مزید لوڈ کریں