آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے سات وکٹوں کے نقصان پر 327 رنز بنا ڈالے اور یوں پاکستان کو جیت کیلئے 328 رنز کا مشکل ہدف دیا۔ تاہم پاکستان کی ٹیم مقررہ پچاس اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 307 رنز ہی بنا سکی۔
پاکستان کی طرف سے محمد حسنین، عماد وسیم اور یاسر شاہ نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
باؤلنگ کوچ اظہر محمود کا کہنا ہے کہ یہ بہت افسوسناک ہے کہ ہم سیریز ہار گئے لیکن بولرز نے اچھی بولنگ کی۔ آسٹریلیا کو جیت کا کریڈٹ دینا چاہئے۔
کیون رابرٹس کا یہ بیان ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسٹیو اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کی واپسی کی صورت میں آسٹریلوی ٹیم کے بعض سینئر کھلاڑیوں نے بائیکاٹ کی دھمکی دی ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود کرکٹ کے ٹیلنٹ کو کسی بھی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہئیے اور یہ پی سی بی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرے
پیٹ کومنز نے تین ٹاپ آرڈرز بیٹسمینوں کو آؤٹ کرکے پاکستان کی بیٹنگ لائن کی تباہی میں مرکزی کردار ادا کیا جس پر اُنہیں مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔
پاکستان نے تقریباً 17 سال کے دوران آسٹریلیا کے خلاف کوئی سیریز نہیں جیتی۔ آخری مرتبہ پاکستان نے 2002ء میں فاسٹ بالر وقار یونس کی قیادت میں آسٹریلیا کو اس کی سرزمین پر 1-2 سے شکست دی تھی۔
مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ عامر کی فارم پریشانی کا باعث ہے اور اس پر خود عامر سے زیادہ کوئی اور پریشان نہیں۔
آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے باقی تین میچ ابوظہبی اور دبئی میں 27، 29 اور 31 مارچ کو کھیلے جائیں گے۔
مزید لوڈ کریں