تنزیلہ کو سندھ کی دیہی خواتین پر ناز ہے۔ وہ فخر سے کہتی ہیں’ دیہی خواتین ، شہری عورتوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ باہمت ہوتی ہیں لیکن صحت اور تعلیم کے مسائل انہیں دیمک کی طرح گھیرے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا پرپیغام دیتے ہوئے جمائما نے یہ بھی لکھا ہے کہ’ 22 سال کی جدوجہد اور قربانیوں کےبعد میرے بیٹوں کے والد پاکستان کے اگلے وزیر اعظم ہیں۔‘
پاکستان کے بہت سے علاقوں میں مذہبی اور پدرانہ نظام کی بندشوں کی وجہ سے خواتین ووٹ نہیں ڈال سکتیں۔ چونکہ ان کا شناختی کارڈ ہی نہیں بنا ہوتا اس لے ان کا ووٹ ہی رجسٹر نہیں ہوتا۔
بھارت میں صرف خواتین سے ہی نہیں بلکہ کم عمر بچیوں سے بھی جنسی زیادتی کے جرائم منظر عام پر آتے رہتے ہیں ۔ اکثر واقعات میں مجرم کوئی رشتے دار ، محلے دار یا جاننے والا شخص ہوتا ہے۔
’’میرے ساتھ ایسے واقعات 2012 سے ہو رہے ہیں جب پاکستان سائبر فورس نام کے فیس بک اکاؤنٹ نے میرے گھر والوں کا نام، میری ساری نجی معلومات فیس بک پر ڈال دی تھیں اور اور شوٹ ایٹ سائٹ کا مطالبہ لکھ دیا‘‘
سائرہ بانو کہتی ہیں کہ ’’ملی مسلم لیگ کا پلیٹ فارم انہوں نے اس لیے چنا کہ یہ واحد جماعت ہے جو عام آدمی کی صحیح ترجمانی کرتی ہے اور ہر مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے‘‘
یہاں کی خواتین نے 70 سالوں میں ایک بھی مرتبہ ووٹ نہیں ڈالا ، مرد اپنی خواتین کو گھر سے نکل کر ’غیر مردوں‘ کو ووٹ دینا کسی طور پسند نہیں کرتے ۔ غالباً وہ اسے اپنی’ ہتک‘ یاپھر’ بے حیائی‘ تصور کرتے ہیں۔
دورانِ سماعت وفاقی محتسب کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پاکستان میں 98 جیلیں ہیں جن میں 56 ہزار سے زائد قیدیوں کی گنجائش ہے۔ لیکن ان جیلوں میں 78 ہزار 160 قیدی موجود ہیں۔
دوسرا نمبرجنگ سے تباہ حال افغانستان اور تیسرا نمبرشام کا ہے۔چوتھے نمبر پر صومالیہ، پانچواں پر سعودی عرب جبکہ پاکستان چھٹے نمبر پرہے۔
بلوم برگ کے مڈل ایسٹ کے لئے دبئی میں مقیم چیف اکنامسٹ زید داؤد کاکہنا ہے کہ ڈرائیونگ پر پابندی کے خاتمے سے ملازمت کرنے والی خواتین کی تعداد اور ورک فورس میں اضافہ ہو گا لیکن اس فیصلے کے مثبت اثرات کو معیشت کے مجموعی فائدے کے لئے ٹائم لگے گا۔
جیسے ہی ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب شروع ہوئی مختلف علاقوں میں متعدد خواتین نہ صرف سڑکوں اور گلیوں میں جشن منانے کے سے انداز میں گاڑیاں لے آئیں بلکہ انہوں نے گاڑیوں میں لگے وفررز پر تیز آواز میں مقامی زبان کے گیت بھی سنے اور گنگنائے۔
فیمنزم کا مطلب عورت کا اپنے جسم اور زندگی پر مکمل اختیار اور مرضی ہے۔ اس بات کو جاننا چاہیئے کہ عورتوں کا بغیر کسی اجرت یا معاوضے کے گھریلو کاموں کی بھی معاشی طور پر بہت اہمیت ہے۔
مزید لوڈ کریں