رسائی کے لنکس

دنیا میں گرمی کی بڑھتی شدت تعلیم کو کس طرح متاثر کر رہی ہے؟


  • دنیا میں مجموعی طور پر 17 فی صد بچے پہلے ہی اسکول نہیں جاتے تاہم گرمی کی شدت اور اسکولوں کی بندش کی وجہ سے تعلیم مزید متاثر ہو رہی ہے۔
  • مختلف سروے رپورٹس کے مطابق امریکہ کے 40 سے 60 فی صد اسکولوں میں کم از کم جزوی طور پر ایئر کنڈیشنگ کا انتظام ہے۔
  • ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی گرمی کی وجہ سے گرم موسم والے ترقی پذیر ممالک اور ترقی یافتہ اقوام میں پایا جانے والا تعلیم کا فرق مزید بڑھ رہا ہے۔

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں نویں جماعت کی طالبہ حنا خان کو دوہری مشکل کا سامنا ہے۔ امتحان سر پر ہیں لیکن گزشتہ ایک ہفتے سے ان کے شہر کا درجہ حرارت چالیس ڈگری سے نیچے آنے کا نام نہیں لے رہا۔

حنا کو دوسری مشکل یہ ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے حکومت بار بار اسکول بند کرنے کے احکامات جاری کر رہی ہے جس سے اس کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔

حنا کے مطابق گرمی کی وجہ سے اسکول میں پڑھائی نہیں ہو رہی، اساتذہ پڑھا نہیں پا رہے اور طلبہ توجہ نہیں دے پا رہے۔

یہ صرف ایک طالبہ کا معاملہ نہیں بلکہ اس مشکل کا سامنا ان چار کروڑ طلبہ کو بھی ہے جن کے اسکول اور تعلیمی ادارے ایشیا کے کئی خطوں اور شمالی افریقہ میں شدید گرمی کی لہر کی وجہ سے بند ہیں۔

عالمی گرماؤ کے ساتھ دنیا میں آنے والی شدید گرمی کی لہروں کا دورانیہ اور شدت دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موسم کی شدت کی وجہ سے حکومتوں اور صحت کے حکام کو یہ سوال درپیش ہے کہ طلبہ کو گرمی سے محفوظ رکھنے کے لیے گھروں پر رکھا جائے یا تعلیم کے لیے گرمی سے دہکتے کمروں تک لایا جائے۔

مسئلہ یہ ہے کہ ان میں سے ہر فیصلے کے دور رس نتائج ہے۔ اقوامِ متحدہ کے ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں پہلے ہی 17 فی صد بچے اسکول سے باہر ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح اور بھی زیادہ ہے۔

گرمی کی شدت کی وجہ سے بنگلہ دیش میں تعلیمی اداروں کی سالانہ بندش کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔
گرمی کی شدت کی وجہ سے بنگلہ دیش میں تعلیمی اداروں کی سالانہ بندش کا دورانیہ بڑھ گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی گرمی کی وجہ سے گرم موسم والے ترقی پذیر ممالک اور ترقی یافتہ اقوام میں پایا جانے والا تعلیم کا فرق مزید بڑھ رہا ہے۔

ان کے مطابق موسمی شدت ایک ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے امیر ممالک کے اندر بھی زیادہ اور کم آمدن والے علاقوں میں تعلیم کا خلا میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سب صحارن افریقہ کے ایک تہائی بچے تعلیم سے محروم ہیں جب کہ شمالی امریکہ میں یہ شرح تین فی صد ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں طلبہ کے امتحانی نتائج میں بھی بہت فرق ہے۔

درجۂ حرات کے ساتھ بڑھتی چھٹیاں

رواں برس مارچ میں جب جنوبی سوڈان میں درجۂ حرارت 45 تک پہنچا تو اسکول بند کردیے گئے اور 22 لاکھ بچوں کو چھٹی دے دی گئی۔ اپریل کے اختتام تک فلپائن اور بھارت میں بھی ہزاروں اسکول بند کر دیے گئے تھے۔

اس دوران بنگلہ دیش اسکول بند کرنے یا کھولنے کی کشمکش کا شکار ہے۔ اس کے تین کروڑ سے زائد طلبہ کے سر پر امتحان ہیں لیکن ساتھ ہی گرمی کا پارہ بڑھتا جارہا ہے۔

بنگلہ دیش میں بچوں کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’سیو چلڈرن‘ کی ڈائریکٹر شمن سین گپتا کا کہنا ہے کہ کئی اسکولوں میں پنکھے نہیں جب کہ کئی اسکولوں پر ٹین کی چھتیں ہیں جس کی وجہ سے گرمی کی شدت کئی گنا ہوجاتی ہے۔

گزشتہ ہفتے بنگلہ دیش میں ایک ہفتے تک اسکول بند رکھنے کے بعد پیر کو اسکول کھولے گئے لیکن ملک کے تقریباً نصف اضلاع میں درجۂ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ پر پہنچنے کی وجہ سے پرائمری اسکول اور تعلیمی ادارے بند کرنا پڑے۔

گرمی طلبہ کو کس طرح متاثر کرتی ہے؟

ماہرین کے مطابق زیادہ درجۂ حرارت دماغ کے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو سست کر دیتا ہے جس کی وجہ سے طلبہ کو سبق سمجھنے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔

امریکہ میں مئی 2020 میں ہائی اسکولز سے متعلق ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق اگر طلبہ کو امتحانات سے پہلے شدید گرمی کا سامنا کرنا ہو تو ان کی کارکردگی پر اس کے بدترین اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

امریکن اکنامک جنرل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق درجہ حرارت میں اعشاریہ 55 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے سے طلبہ کی سیکھنے کی صلاحیت ایک فی صد تک متاثر ہوتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے جن اسکولوں میں ایئر کنڈیشننگ کا نظام ہے وہاں گرمی کی شدت کے اثر کو زائل کر کے یہ مسئلہ حل کیا جاسکتا ہے۔

مختلف سروے رپورٹس کے مطابق امریکہ کے 40 سے 60 فی صد اسکولوں میں کم از کم جزوی طور پر ایئر کنڈیشنگ کا انتظام ہے۔

امریکہ میں کم آمدن والے ڈسٹرکٹس تعلیم میں زیادہ آمدن والے علاقوں سے پیچھے ہیں۔ نیشنل بیورو آف اکنامک ریسرچ کے مطابق کم آمدن والے علاقوں کے بچے زیادہ آمدن والے علاقوں کے طلبہ سے تعلیم میں کم از کم چار سال پیچھے ہوتے ہیں۔

اس کے ساتھ موسمی شدت کی وجہ سے بھی تعلیم کا یہ خلا مزید بڑھ رہا ہے۔

تعلیمی اداروں پر تحقیق کرنے والے ماہر پال چنوسکی کے مطابق امریکہ میں ہر سال ہیٹ ویو کی وجہ سے اوسطاً چھ سے سات دن تعلیم معطل کی جارہی ہے جب کہ ایک دہائی قبل سال میں صرف تین سے چار دن ہی یہ نوبت آتی تھی۔

بنگلہ دیشن کی "سیو چلڈرن" نامی غیر سرکاری تنظیم کی ڈائریکٹر سین گپتا کہتی ہیں کہ گزشتہ برس چھ سے سات دن کے لیے اسکول بند کیے گئے تھے۔ لیکن اس سال ہیٹ ویو کے باعث تین سے چار ہفتے تک اسکول بند رکھنا پڑ سکتے ہیں۔

مئی عام طور پر جنوبی ایشیا میں ایک گرم مہینہ ہوتا ہے اور جنوبی ایشیا میں اوسطاً درجہ حرارت 40 سے 42 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کی توقع ہے۔

سین گپتا کی این جی او کی رپورٹ کے مطابق گرمی کی شدت کی وجہ سے اسکولوں کی بندش پریشان کُن ہے۔ بچے جتنا اسکول سے غیر حاضر رہیں گے ان کے لیے چائلڈ لیبر اور بچپن میں شادی جیسے خطرات بڑھتے جائیں گے۔

اس خبر کے لیے مواد خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG