رسائی کے لنکس

رفح میں بمباری سے 22 فلسطینی ہلاک، نیتن یاہو کی حماس کو 'تکلیف دہ ضربیں' لگانے کی دھمکی


  • رفح میں اتوار کو اسرائیل کی بمباری سے خواتین اور بچوں سمیت 22 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
  • اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے یرغمالوں کی رہائی کے لیے حماس کو 'تکلیف دہ ضربیں' لگانے کا انتباہ کیا ہے۔
  • رفح میں اسرائیلی بمباری سے حاملہ ماں بھی جان کی بازی ہار گئی، تاہم ڈاکٹرز نے بچے کی جان بچا لی۔
  • اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ حماس نے کچھ یرغمالوں کو رفح میں بھی رکھا ہوا ہے۔

غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی بمباری میں مزید 22 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔ وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ وہ یرغمالوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے عسکریت پسند تنظیم حماس کو 'تکلیف دہ ضربیں' لگائیں گے۔

غزہ میں حکام نے اتوار کو بتایا کہ رفح پر رات گئے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں 18 بچے بھی شامل ہیں۔

رفح شہر مصر سے متصل ہے جہاں غزہ کی پٹی کے دوسرے علاقوں میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں سے بے گھر ہونے والے لوگوں نے پناہ لے رکھی ہے۔ اسرائیل نے 14 لاکھ آبادی کے شہر میں حماس کے عسکریت پسندوں کے خلاف زمینی آپریشن کا اعلان کر رکھا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ پچھلے سال سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے کے دوران اغوا کیے گئے کچھ یرغمالوں کو رفح میں رکھا گیا تھا۔ حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 کے قریب لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

نیتن یاہو نے تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ آنے والے دنوں میں ہم حماس پر فوجی اور سیاسی دباؤ بڑھائیں گے کیوں کہ ہمارے یرغمالوں کو رہا کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔

اسرائیل فوجی ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری نے بعد ازاں ایک بیان میں کہا کہ "چیف آف اسٹاف نے جنگ کے لیے اگلے اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔"

نیتن یاہو نے کہا کہ پاس اوور یعنی فسح کے موقع یرغمالوں کی قید کے 200 دن پورے ہو جائیں گے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اس وقت تک لڑیں گے جب تک یرغمالی گھر واپس نہیں آ جاتے۔

نیتن یاہو نے بارہا دھمکی دی ہے کہ وہ رفح پر فوجی حملے شروع کر دیں گے اور دعویٰ کیا ہے کہ دہشت گرد گروپ حماس کے ارکان وہاں چھپے ہوئے ہیں۔

امریکہ سمیت بین الاقوامی برادری نے اسرائیل کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیا ہے۔

رفح میں لگ بھگ 14 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔
رفح میں لگ بھگ 14 لاکھ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اسرائیل فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی نعشیں وصول کرنے والے قریبی کویتی اسپتال کے مطابق حملے کا شکار بننے والے لوگوں میں ایک شخص، اس کی حاملہ بیوی اور ان کا تین سالہ بچہ بھی شامل ہیں۔

اسپتال نے بتایا کہ ڈاکٹر بچے کو اس کی مردہ ماں کے پیٹ سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو گئے۔ ایک اور دوسرے حملے میں ایک خاندان کے 17 بچے اور دو خواتین ہلاک ہو گئے۔

پیرا میڈیکل اسٹاف کے مطابق اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والی حاملہ خاتون کے بطن سے ایک بچی کو زندہ نکال لیا گیا۔
پیرا میڈیکل اسٹاف کے مطابق اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہونے والی حاملہ خاتون کے بطن سے ایک بچی کو زندہ نکال لیا گیا۔

رفح میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں پوچھے جانے پر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں عسکریت پسندوں کے مختلف اہداف کو نشانہ بنایا گیا جن میں فوجی کمپاؤنڈز، لانچ پوسٹس اور مسلح افراد شامل ہیں۔

دوسری طرف فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں صرف خواتین اور بچے شامل ہیں۔

بمباری میں اپنے خاندان کے افراد کھو دینے والے فلسطینی صقر عبدل آل کفن میں لپٹی ایک بچے کی لاش اُٹھائے غم سے نڈھال تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ "کیا آپ نے ان مارے جانے والوں میں کسی جوان مرد کو دیکھا ہے؟ یہ سارے خواتین اور بچے ہیں۔ میری بیوی، میرے بچے سب اس حملے میں مارے گئے ہیں۔"

اسرائیل کے تازہ ترین حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب امریکی قانون سازوں نے غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد پر عالمی تنقید کے باوجود نئی اسرائیلی امداد میں 26 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے۔ امدادی پیکج میں غزہ میں جاری بحران کے لیے نو ارب ڈالر کی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد بھی شامل ہے۔

فلسطینی وزارتِ صحت نے اتوار کو کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملوں میں 48 فلسطینی ہلاک اور 79 دیگر زخمی ہوئے۔

غزہ میں حماس کے زیرِ انتظام محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیل کے حملے میں 34 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً 77 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

ادھر اسرائیلی فوجیوں نے اتوار کو مقبوضہ مغربی کنارے میں فائرنگ کر کے تین فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ تینوں فلسطینیوں نے دو مختلف مقامات پر اسرائیلی فوجیوں پر حملہ کیا تھا۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں ایسوسی ایٹڈ پریس، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG