رسائی کے لنکس

کیا عام امریکی سمجھتے ہیں کہ آئندہ صدر کے پاس کانگریس یا عدالتوں کے فیصلے کےبغیر، پالیسی تبدیل کرنے کا اختیار ہو؟


 امریکی کانگریس کی عمارت، فائل فوٹو
امریکی کانگریس کی عمارت، فائل فوٹو
  • رائے عامہ کے ایک جائزے کے مطابق امریکی شہری چیک اینڈ بیلنس کے نظام کا احترام کرتے ہیں۔
  • امریکی نہیں چاہتے کہ کسی صدر کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہوں، لیکن اگر ان کی پارٹی کا امیدوار صدارت کا انتخاب جیت جائے تو یہ نظریہ بدل جاتا ہے۔
  • کانگریس کے اختیارات کے بارے مین بھی رائے عامہ منقسم ہے

ایسو سی ایٹڈ پریس اورNORC سینٹر فار پبلک اوپینئن ریسرچ کے ایک عوامی جائزے سے پتہ چلا ہے کہ اگرچہ امریکی کہتے ہیں کہ وہ آئین میں موجود چیک اینڈ بیلنس کا احترام کرتے ہیں اور نہیں چاہتے کہ کسی صدر کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہوں، لیکن اگر ان کی پارٹی کا امیدوار صدارت کا انتخاب جیت جائے تو یہ نظریہ بدل جاتا ہے۔

چوراسی سالہ رچرڈ ایک ڈیموکریٹ ہیں جو لاس اینجلیس کے قریب رہتے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ وہ چاہیں گے کہ امریکی حکومت اپنے اصل نظام کی جانب چلی جائے جو چیک اینڈ بیلنس کا لگ بھگ 240 برس قبل قائم ہونے والا نظام تھا جو حکومت کی کسی بھی شاخ، خاص طور پر صدر کو انتہائی طاقتور بننے سے روکتا ہے

لیکن یہ بات زیادہ تر اس وقت کے لئے ہے جب ریپبلیکنز اقتدار میں ہوں۔

رچرڈ نے کہا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ نہیں چاہیں گے کہ پالیسیاں وغیرہ بنانے کے لئے ممکنہ طور پر ریپبلیکن کنٹرول والی کانگریس کی منظوری کے محتاج رہیں۔

اور انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ جب ڈیموکریٹس اقتدار میں ہوں تو وہ مضبوط اور با اختیار صدارت کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن جب ریپبلیکن اقتدار میں ہوں تو وہ اسکی حمایت نہیں کریں گے۔

ایسو سی ایٹڈ پریس اور این او آر سی سینٹر کے نئے جائزے کے مطابق یہ نقطہ نظر عام ہے۔

مجموعی طور پر 10 میں سے صرف 2 امریکی کہتے ہیں کہ آئندہ صدر کے لئے، اچھی بات ہوگی کہ اسکے پاس کانگریس یا عدالتوں کے فیصلے کا انتظار کئے بغیر، پالیسی تبدیل کرنے کا اختیار ہو۔

لیکن 10 میں سے کوئی 6 ریپبلیکنز کا کہنا تھا کہ مستقبل کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لئے یک طرفہ طور پر کارروائی کرنا اچھا ہو گا۔

10 میں سے کوئی 4 ڈیموکریٹس کا کہُا تھا کہ اگر صدر بائیڈن دوبارہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو ایسا ہی ہونا اچھا ہوگا۔

جائزے میں صرف 9 فیصد سمجھتے ہیں کہ ملک کا چیک اینڈ بیلنس کا نظام بہت اچھی طرح یا اچھی طرح کام کر رہا ہے۔

جائیزے میں شامل مختلف لوگوں نے اس حوالے سے مختلف آراء دی ہیں۔

اس جائیزے سے پتہ چلا کہ اس بارے میں ووٹرز کی رائے کہ کس ادارے کے پاس ضرورت سے زیادہ اختیار ہے انکی اپنی جماعتی وابستگی کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی۔

صرف16 فیصد ڈیمو کریٹس نے جنکی پارٹی کے پاس وائٹ ہاؤس کا کنٹرول ہے ،کہا کہ صدر کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں، جبکہ کوئی نصف ریپبلیکنز باور کرتے ہیں کہ ایسا ہی ہے۔

کانگریس دونوں جماعتوں میں تقریباً برابر تقسیم ہے ریپبلیکن پارٹی کو ایوان نمائیندگان میں معمولی اکثریت حاصل ہے جبکہ ڈیموکریٹک پارٹی کو سینٹ میں معمولی اکثریت حاصل ہے۔

امریکی اپنی پارٹی وابستگی سے قطع نظر اسکے اختیار کے بارے میں ایک جیسے نظریات رکھتے ہیں۔ دونوں بڑی جماعتوں کے دس میں سے کوئی چار لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے پاس بہت زیادہ اختیارات ہیں۔

نارتھ کیرو لائینا کے مقام ولمنگٹن کے ایک ہاؤس کلینر جان وی مور کا کہنا ہے کہ کانگریس کے ہاس اسوقت بہت زیادہ طاقت تھی جب صدارت اور کانگریس دونوں پر ڈیمو کریٹس کا کنٹرول تھا۔ لیکن اب جبکہ ریپبلیکن اکثریت میں ہیں تو توازن برابر ہے۔

اس جائزے کے لیے12 سو بیاسی لوگوں کی رائے 21 سے 25 مارچ 2024 کے درمیان لی گئی۔

اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG