رسائی کے لنکس

بڑھتے ہوئے تنازعات سے بین الاقوامی قانون کی بالادستی کو شدید خطرہ لاحق ہے: ایمنیسٹی


فرانسیسی ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ اور سیکرٹری جنرل ایمنیسٹی انٹر نیشنل، ایگنیس کلاما ایمنیسٹی کی ورلڈ ہیومن رائٹس رپورٹ سے قبل لندن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوٹو اے ایف پی، 23 اپریل 2024
فرانسیسی ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ اور سیکرٹری جنرل ایمنیسٹی انٹر نیشنل، ایگنیس کلاما ایمنیسٹی کی ورلڈ ہیومن رائٹس رپورٹ سے قبل لندن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فوٹو اے ایف پی، 23 اپریل 2024

  • دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے تنازعات سے بین الاقوامی قانون کی بالادستی کو شدید خطرہ ہے۔ایمنیسٹی
  • انسانی حقوق سے انحراف کرنے والے اپنے دفاع، نیشنل سیکیورٹی،یا انسداد دہشت گردی کے نام پر ان خلاف ورزیوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
  • امریکہ اسرائیل کو مسلسل اسلحہ اور گولا بارود فراہم کر رہا ہےجسے ان جرائم کے ارتکاب کےلیےاستعمال کیا گیا ہےجو ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے دائرےمیں آتے ہیں۔ ایمنیسٹی
  • ایمنیسٹی :مصنوعی ذہانت کی تیزرفتار ترقی بھی قانون کی عالمی بالادستی کے لیے شدید خطرہ بن رہی ہے۔

"عشروں کے دوران بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر وضع کردہ ضابطے تباہی کے دہانے پر ہیں۔ ان قوانین کی متعدد خلاف ورزیاں ہوتی رہی ہیں اور ان میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ بڑھتے ہوئے مسلح تنازعے ہیں ۔" یہ بات ایمنیسٹی انٹر نیشنل کی سالانہ رپورٹ میں اجاگر کی گئی ہے۔

ایمنیسٹی کی سیکرٹری جنرل اگنیس کیلامانے وی او اے کو بتایا،"خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرنے والے نہ صرف بین الاقوامی قانون سے انحراف کرتے ہیں بلکہ وہ اپنے دفاع ، نیشنل سیکیورٹی ، یا انسداد دہشت گردی کے نام پر ان خلاف ورزیوں کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"

غزہ اسرائیل ۔حماس تنازعہ

ایمنیسٹی نےاسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعے کو اجاگر کیا۔ غزہ میں حماس کےزیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اس تنازعے میں اب تک 34 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں ، جن میں سے بیشتر عورتیں اور بچے تھے۔اس تعداد میں حماس کےجنگجو شامل ہیں، جن کی تعداد کی غیر جانبدار طریقے سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہـ اس تنازعے میں جو 2023 میں شروع ہوا اور جس میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے ، جنگی جرائم کے شواہد مسلسل بڑھ رہے ہیں جب کہ اسرائیلی حکومت غزہ میں بین الاقوامی قانون کا مذاق اڑا رہی ہے ۔ـ

رپورٹ کے مطابق سات اکتوبر کو حماس اور دوسرے مسلح گروپوں کی جانب سے خوفناک حملوں کے بعد اسرائیلی حکام نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے گنجان آباد شہری علاقوں میں بے دریغ فضائی حملے کیے اور اکثر اوقات پورے پورے خاندانوں کو ختم کردیا ، لگ بھگ 19 لاکھ فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کر دیا اور غزہ میں بڑھتے ہوئے قحط کے باوجود اشد ضروری اشیا کی رسائی محدود کر دی۔ـ

ایمنیسٹی کی کیلاما نےکہا کہ "غزہ کے تنازعے میں صحافیوں کی سب سے بڑی تعداد اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی سب سے بڑی تعداد کو ہلاک ہوتےدیکھا گیا ہے ۔"

اسرائیل اس بات کی سختی سے تردید کرتا ہے کہ وہ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی یا عام شہریوں کو ہدف بنارہا ہے ،جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ انہیں حماس ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

اقوام متحدہ خونریزی روکنے میں ناکام

ایمنیسٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے مغربی اتحادی خونریزی کو روکنے میں ناکام ہو چکے ہیں ۔ اس ضمن میں رپورٹ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سےجنگ بندی کے لیے انتہائی ضروری قرار داد کو مفلوج کرنے کے لیے امریکہ کی جانب سے مہینوں ویٹو کے استعمال کا حوالہ دیا گیا ۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ امریکہ اسرائیل کو مسلسل اسلحہ اور گولا بارود فراہم کر رہا ہےجسے ان جرائم کے ارتکاب کےلیےاستعمال کیا گیا ہےجو ممکنہ طور پر جنگی جرائم کے دائرےمیں آتے ہیں۔

امریکہ نے اسرائیل کے لیے اپنی مدد کا بار بار دفاع کرتے ہوئے زور دیا کہ اس کے اتحادی کو سات اکتوبر کے حماس کے اس حملےکے بعد اپنے دفاع کا حق حاصل ہے جس میں گیارہ سو سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے اور درجنوں ابھی تک غزہ میں یرغمال ہیں،

یوکرین پر روس کا حملہ

رپورٹ میں یوکرین میں روس کے غیر قانونی حملے میں انسانی حقوق کے بڑے پیمانے پر استحصال اور قانون کی خلاف ورزیوں کو بھی اجاگر کیا گیا ہے،" جن میں انتہائی گنجان آباد شہری علاقوں، توانائی اور اناج کے برآمدی انفرا اسٹرکچر پر" اندھا دھند" حملے اور جنگی قیدیوں کے خلاف اذیت رسانی اور بد سلوکی شامل ہیں ۔ "

ماسکو ایسے الزامات کی تردید کرتا ہے۔

ایمنیسٹی کی ایگنیس کیلا مانے خبردار کیا کہ ،دوسری جنگ عظیم کےتناظر میں تشکیل دیا گیا گلوبل آرڈر اب ٹوٹ پھوٹ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا،"ہم دیکھ رہے ہیں اصولوں پر مبنی یہ تباہ ہونے کے قریب ہے اس لیے کہ 1948 کا سسٹم تشکیل دینے والے ،اس سسٹم کے معمار اسے ناکام بنا رہے ہیں اور لوگوں کو ناکام بنا رہے ہیں ۔"

رپورٹ میں میانمار کی اقلیتی گروپس کے خلاف فوجی ہنتا کی جنگ اور بنیادی انسانی حقوق کو کچلنے میں اسے مدد کی فراہمی میں چین کے عمل دخل کو بھی نمایاں طور پر بیان کیا ہے ۔

ٹیکنالوجی اور اے آئی

ایمنیسٹی رپورٹ میں اس بارے میں بھی خبر دار کیا گیا کہ آرٹیفیشل انٹیلی جینس یا اے آئی سمیت، ٹکنالوجی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا باعث بن رہی ہے ۔

اے آئی کی مدد سے 'نعرے' بیچنے کا کاروبار
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:42 0:00

ایمنیسٹی نے کہا کہ ٹیکنالوجیز سے نمایاں خطرات لاحق ہیں کیوں کہ دنیا بھر میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد 2024 میں انتخابات میں ووٹ رہی ہے ۔

رپورٹ میں مزیدکہا گیا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کا نگرانی کا بزنس ماڈ ل نفرت کی اس آگ کو بھڑکا رہا ہے ، اور بد نیت لوگوں کو طاقت یا پولنگ کو مضبوط کرنے کے لیے خطرناک شعلہ فشاں بیانات کو بڑھانے میں مدد کر رہا ہے ۔

اس کا کہنا ہے "یہ آنے والے وقت کا ایک خوفناک منظر نامہ ہے جب ٹکنالوجی کی ترقی احتساب سے بہت حد تک ماورا ہو جائے گی ۔"

ہینری رج ویل وائس آف امریکہ

فورم

XS
SM
MD
LG