رسائی کے لنکس

ڈاکٹر قمر مہدی کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے: قرارداد


مرحوم ڈاکٹر قمر مہدی
مرحوم ڈاکٹر قمر مہدی

ڈاؤ میڈیکل کالج المنائی نے منظور کی گئی ایک قرارداد میں کہا ہے کہ، ’ہم حکام پر زور دیتے ہیں کہ ملزمان کے خلاف فوری اقدام کیا جائے، اور یوں، قانون کی حکمرانی قائم کرنے کا فرض پورا کیا جائے‘

’ڈاؤ میڈیکل کالج المنائی‘ کے ارکان نے، جو شمالی امریکہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں، حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر قمر مہدی کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے، کیفر ِکردار تک پہنچایا جائے۔

تنظیم نے جمعے کے روز منظور کی گئی ایک قرارداد کے ذریعے کہا ہے کہ پاکستان میں اُن کے ساتھی ڈاکٹروں کی ہلاکت، بقول اُس کے، ’روز کا معمول بن چکا ہے، جب کہ حکومت کا بے عملی کا رویہ بھی جاری و ساری ہے‘۔

اس معاملے پر، تنظیم نے اپنی ’سخت تشویش‘ اور ’احتجاج‘ کا اظہار کیا ہے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’وسیع تر تناظر میں دیکھا جائے تو ہم معالجوں، صحافیوں، وسیع القلبی رکھنے والے اور لبرل خیالات کے مالک حضرات، پیشہ ور افراد، دانشور اور مشکل میں گھری پاکستانی اقلیتوں کو ہدف بنا کر ہلاک کیا جارہا ہے؛ جس کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں؛ جن حالات کے باعث معاشرے میں ایک ڈر خوف کی فضا پیدا ہو چکی ہے‘۔

تنظیم کے بقول، ریاست کی طرف سے قتل میں ملوث ملزموں کو کیفرِ کردار تک لانے میں ناکامی، قاتلوں کے شرمناک عمل کو درگزر کرنے کے مترادف ہے۔ ’ہم حکام پر زور دیتے ہیں کہ ملزمان کے خلاف فوری اقدام کیا جائے، اور یوں، قانون کی حکمرانی قائم کرنے کا فرض پورا کیا جائے‘۔

ڈاؤ میڈیکل کالج کے سابق فارغ التحصیل معالجوں نے کہا ہے کہ قتل کے جرائم انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ اور زیادہ تر معاملات میں ملزمان جرم کی فخریہ طور پر ذمہ داری قبول کرتے ہیں، اور اپنے حواریوں کو کھلم کھلا بے حسی کے ایسے ہی گھنائنے واقعات پر اکساتے ہیں۔

قرارداد میں الزام لگایا گیا ہے کہ ’سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، اور دیگر شدت پسند دھڑوں کو گرفتار کرکے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے، جو شیعہ، احمدی اور دیگر اقلیتوں کے قتل میں ملوث رہے ہیں‘۔

تنظیم نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ’تمام نسلی اور مذہبی گروپوں کے خلاف حقارت آمیز تقاریر کرنے والوں اور تشدد کی کارروائیاں کرنے والوں کو قانونی گرفت میں لانے کے لیے، ضروری قانون سازی کی جائے‘، جو معاملہ، بقول اُس کے، ’اولیت دیے جانے کا حقدار ہے‘۔

XS
SM
MD
LG