رسائی کے لنکس

گوادر میں فوج کی بم ڈسپوزل ٹیم پر حملہ، دو اہل کار ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں نامعلوم مسلح افراد نے پاکستان کی فوج کی بم ڈسپوزل ٹیم پر حملہ کیا جس میں دو اہل کار ہلاک اور چار اہل کار زخمی ہو گئے۔

گوادر کے ڈپٹی کمشنر اورنگزیب بادینی نے حملے کی تصدیق کی۔ انہوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ حملے میں دو اہل کاروں کی موت ہوئی ہے جب کہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

ان کے مطابق زخمی اہل کاروں کو طبی امداد کے لیے جی ڈے اے اسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے ایک زخمی کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

رواں ماہ کے دوران بلوچستان کے ساحلی علاقے گوادر میں سیکیورٹی فورسز پر یہ اس نوعیت کا دوسرا حملہ ہے۔

دس دن قبل 21 مارچ کو گوادر کے پورٹ کمپلیکس پر عسکریت پسندوں نے حملہ کیا تھا اس دوران سات حملہ آوروں سمیت آٹھ افراد ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئے تھے۔

گوادر سٹی پولیس اسٹیشن کے ایک اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کوبتایا کہ اتوار کو ہلاک ہونے والے فوجی اہلکاروں کا تعلق 32 پنجاب رجمنٹ کی بی ڈی ٹیم سے تھا جن پر گوادر کے علاقے آنکاڈہ ڈیم کے قریب دہشت گردوں نے حملہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ بم ڈسپوزل ٹیم معمول کی گشت پر تھی اور سرچنگ میں مصروف تھی کہ ڈیم کے قریب پہلے سے گھات لگائے دہشت گردوں نے نے ان پر حملہ کیا۔

حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے سپاہیوں کی شناخت سپاہی ظہور اور سپاہی الطاف کے ناموں سے ہوئی۔

گوادر میں حالیہ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم یا گروہ نے قبول نہیں کی۔

تاہم اس سے قبل گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس اور تربت میں نیوی بیس پر حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ عسکریت پسند تنظیم بی ایل اے کے مجید بریگیڈ ونگ نے قبول کی تھی۔

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں ماہ رمضان میں سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

رواں ہفتے تربت میں نیول بیس پر حملے میں چار حملہ آور ہلاک ہوئے تھے۔

دریں اثنا بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں ہفتے کی صبح بارودی سرنگ کے دھماکے کے نتیجے میں فورسز کا ایک اہل کار ہلاک اور ایک اہلکار سمیت 16 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق دھماکہ ہرنائی شہر سے تقریباً 40 کلو میٹر دور وڑیسہ کے علاقے میں اس وقت ہوا جب گیس تلاش کرنے والی نجی کمپنی کے کارکن سروے کرنے جا رہے تھے کہ ان کی گاڑی بارودی سرنگ کی زد میں آگئی۔

XS
SM
MD
LG