رسائی کے لنکس

زلزلہ زدگان کی یاد میں چین سوگوار


مقامی آبادی اور امدادی کارکنوں نے بدھ کے روز چین کے مغربی صوبے کنغائی میں جمع ہو کر گزشتہ ہفتے تباہ کن زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں سوگ منایا۔

چین کے سرکاری ٹیلی ویژن پر صوبائی دارالحکومت سے براہ راست دیکھائی جانے والی اس تقریب میں سینکڑوں افراد نے اپنے سر جھکا ئے ہو ئے تھے اور تین منٹ تک خاموشی اختیارکیے رکھی۔ اس دوران سائرن اور گاڑیوں کے ہارن بجنے کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

ایک ایسی ہی تقریب دور دراز یوشا قصبہ میں منعقد کی گئی جو زلزلے کے مرکز کے قریب ہیں اور جہاں دو ہزار سے زیاد ہ افراد ہلاک اور 175 اب بھی لاپتہ ہیں۔ 14 اپریل کو تِبت کے علاقے میںآ نے والے اس تباہ کن زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 6.9 تھی۔

دارالحکومت بیجنگ میں شہر کے تیانمن ا سکوائر میں منعقد کی جانے والی تقریب کی قیادت صدر ہو جن تاؤ اور چین کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنماؤں نے کی۔ حکومت کے حکم پر مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے چین اور دنیا بھر میں چینی سفارت خانوں میں اس موقع پر قومی پرچم سرنگوں تھا۔

زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کے سوگ میں بدھ کو ٹیلی ویژن پر ہر طرح کے تفریحی اور کھیلو ں کے پروگرام بھی نہیں دیکھائے گئے۔

متاثرہ علاقوں میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں اب بھی جاری ہیں تاہم کسی کے زندہ بچ جانے کی اُمیدیں دم توڑتی جار رہی ہیں۔ امدادی کارکنوں نے منگل کو ایک عمارت کے ملبے تلے سے ایک خاتون کو زندہ نکالا جس کی عمر 30 اور 40 سال کے درمیان ہے۔

چین کے اس دور دراز علاقے میں شدید سردی اور سطح سمندر سے اونچائی کے اثرات امدادی ٹیموں کی راہ میں بڑی رکاوٹ رہے ہیں۔ خراب موسم کی وجہ سے زلزلہ زدگان تک ہنگامی امداد پہنچانے کا کام بھی خاصی مشکلات کا شکار ہے۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 12 ہزار سے زیادہ افراد زلزلے میں زخمی ہوئے ہیں جبکہ لاکھو ں بے گھر ہو گئے ہیں۔ تِبت کی علاقے میں آباد راہبوں نے امدادی سرگرمیوں میں مرکزی کردار ادا کیا ہے اور وہ اب بھی ملبہ ہٹانے کے علاوہ متاثرین میں خوراک کی تقسیم کے کام میں پیش پیش ہیں۔

تِبت کے جلا وطن روحانی پیشوا دلائی لاما نے چین کی حکومت سے اپیل کی ہے کہ انھیں زلزلے سے متاثر ہونے والے علاقوں کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے لیکن بیجنگ میں حکام نے اُن کی اس اپیل کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG