رسائی کے لنکس

این آراو پر عمل درآمد کی تحریری تفصیلات طلب


وفاقی وزیر قانون بابر اعوان
وفاقی وزیر قانون بابر اعوان


این آر او کے خلاف عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد کے حوالے سے مقدمے کی منگل کوہونے والی سماعت کے دوران وفاقی وزیر قانون بابر اعوان نے پانچ رکنی بنچ کے سامنے پیش ہو کر عدالت کو اُن اقدامات سے آگاہ کیا جواب تک حکومت نے اس حوالے سے کیے ہیں ۔

اُنھوں نے عدالت کو بتایا کہ سوئیٹرزلینڈ میں صدر آصف علی زرداری کے خلاف قائم مقدمات کو دوبارہ کھولنے اورسوئس بینکوں میں موجود چھ کروڑ ڈالرزکے بارے میں ابہام پایاجاتا ہے اور ابھی یہ طے ہونا باقی ہے کہ کل رقم کتنی ہے اور اُس کے کتنے دعوے دار ہیں۔

وفاقی وزیرکے اس بیان پر عدالت نے اُنھیں ہدایت کی کہ حکومت 10 جو ن کو تحریری بیان کے ذریعے بتائے کہ سوئس بینکوں میں موجود رقم کو وطن واپس لانے کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔ عدالتی کارروائی کے بعد وزیر قانون بابر اعوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے عدالت کے سامنے پیش ہونے سے عدلیہ اور حکومت کے درمیان تصادم کی افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔

عدالت عظمیٰ کے حکم پر جب بابر اعوان سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو کمرہ عدالت میں دیگر وفاقی وزراء بھی موجود تھے جن میں پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور وفاقی وزیر امین فہیم کے علاوہ قمرزمان کائرہ اور راجہ پرویز اشرف شامل تھے۔

سپریم کورٹ نے گذشتہ سال 16 دسمبر کو این آر او کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کے تحت صدر زرداری سمیت آٹھ ہزار سے زائد دیگر افراد کے خلاف ختم کیے گئے بدعنوانی کے مقدمات بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے علاوہ عدالت عظمٰی کے فل بنچ نے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ صدر زرداری کے خلاف بیرون ملک قائم مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے سوئس حکومت کو خط لکھے۔ لیکن کئی ماہ گزرنے کے بعد عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا از خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے اس حوالے سے حکومت سے وضاحت طلب کر رکھی ہے۔

XS
SM
MD
LG