رسائی کے لنکس

1992 اور 2017 کے فائنل میں کیا مشترک ہے؟


چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے فائنل اور 1992ء کے کرکٹ کے عالمی کپ کے فائنل میچ میں کئی قدریں مشترک نکل آئی ہیں۔

تاریخ خود کو دہراتی ہے۔

یہ ہم اکثر سنتے ہیں۔ لیکن اتوارکو چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں اس کا عملی نمونہ دیکھا۔ آپ سوچ رہے ہوں گے وہ کیسے؟ تو جناب اتوار کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے فائنل اور 1992ء کے کرکٹ کے عالمی کپ کے فائنل میچ کئی قدریں مشترک نکل آئی ہیں۔

سنہ انیس سو بانوے میں عالمی کپ کا فائنل میچ رمضان المبارک میں کھیلا گیا تو اتوار ہونے والا آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا فائنل میچ بھی ماہ مقدس میں ہی کھیلا گیا۔

پاکستان 1992ء میں کرکٹ ورلڈ کپ کی فیورٹ ٹیم نہیں تھا بلکہ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ ہاٹ فیورٹ ٹیمیں تھیں۔ لیکن پاکستان نے انگلینڈ کو فائنل میں ہرا کر عالمی کپ کا سہرا اپنے سر سجایا۔

بالکل اسی طرح آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017ء میں پاکستان کے بجائے انگلینڈ، آسٹریلیا اور بھارت ہاٹ فیورٹ ٹیمیں تھیں لیکن بازی مار لی پھر پاکستان نے۔

انیس سو بانوے کے اختتامی میچ میں پاکستان نے پہلے بلے بازی کی اور 2017ء میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھی پاکستان کے بلے بازوں نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پچ کے چاروں اطراف خوب اسٹروک کھیلے۔

جب پاکستان 1992ء میں کرکٹ کے عالمی کپ کی جنگ لڑ رہا تھا تو پاکستان کے چوٹی کے بلے باز رمیز راجہ نو بال پر آوٹ ہوئے۔ بالکل اسی طرح اتوار کو ہونے والے فائنل میں پاکستان کے اوپننگ بلے باز فخر زمان نو بال پر آؤٹ ہوئے۔

انیس سو بانوے کے عالمی کپ میں انگلینڈ کی ٹیم میں گراہم گوچ، گراہم ہک اور آئن بوتھم جیسے سٹار بلے باز موجود تھے جن کا طوطی بولتا تھا۔ لیکن یہ تمام بڑے نام بھی رنز کا مقررہ ہدف حاصل نہیں کر سکےتھے۔

اسی طرح اس سال چیمپئنز ٹرافی میں بھارت کے پاس روہت شرما، ویرات کوہلی، یووراج سنگھ اور مہندر سنگھ دھونی جیسے اسٹار بیٹسمین تھے جو دنیائے کرکٹ کے بڑے بڑے باؤلروں کی ایک نہیں چلنے دیتے۔ لیکن فائنل میں وہ تمام بھی بمشکل تمام صرف 153 رنز ہی بنا سکے۔

انیس سو بانوے کے ورلڈ کپ میں پاکستان کے اٹیکنگ فاسٹ باولر وسیم اکرم بائیں ہاتھ سے گیند پھینکتے تھے اور چیمپئنز ٹرافی 2017ء میں بھی پاکستان کی اٹیکنگ گیند بازی کرنے والے محمد عامر بائیں ہاتھ سے ہی بھارتی بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھاتے رہے۔

وسیم اکرم کا پہلا شکار 1992ء میں ایل بی ڈبلیو تھا تو 2017ء کے فائنل میں محمد عامر کا پہلا شکار بھی ایل بی ڈبلیو ہی تھا۔

انیس سو بانوے کے فائنل میں پاکستان کے لیگ اسپنر محمد مشتاق نے انگلش کھلاڑیوں کو نچا کر رکھ دیا تھا۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017ء کے فائنل میں بھی پاکستان کے لیگ اسپنر نے بھارتی سورماؤں کو گیند کی سمجھ نہیں آنے دی اور اپنی خود اعتمادی سے کپتان اور ایمپائر کو بھی متاثر کر ڈالا۔

سب سے آخری بات آج پاکستان کے صف اول کے اخبار میں ایک سینئر صحافی کی خبر ہے کہ 1992ء میں جب پاکستان کرکٹ کی دنیا کا بادشاہ بنا تھا تو تب نواز شریف وزیراعظم تھے اور آج جب پاکستان نے آئی سی سی کی چیمپئنز ٹرافی اپنے نام کی ہے تو آج بھی نواز شریف ہی وزیراعظم ہیں۔

XS
SM
MD
LG