رسائی کے لنکس

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ’نمایاں کمی‘: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی تو ضرور آئی لیکن شدت پسند پہلے کی نسبت زیادہ مہلک حملے کر رہے ہیں۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ملک میں دہشت گردی کے واقعات اور ان حملوں میں مارے جانے افراد کی تعداد میں قابل ذکر کمی آئی ہے۔

اس بات کا ذکر امریکہ کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2015 میں ایک ہزار نو دہشت گرد حملے ہوئے اور 2014 میں ایسے واقعات کی تعداد ایک ہزار آٹھ سو تیئس تھی، یہ اعداد و شمار ایک سال میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد تک کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔

اسی طرح 2015 میں ان حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔ گزشتہ سال دہشت گردی کے واقعات میں پاکستان بھر میں ایک ہزار اکیاسی افراد مارے گئے۔

پاکستان فوج کی شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے گزشتہ ہفتے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ملک کی قبائلی علاقے شمالی وزیر ستان اور دیگر علاقوں میں پاکستان فوجی اور سکیورٹی اداروں کی کارروائیاں کی وجہ سے دہشت گردی کی واقعات میں پہلے کی نسبت نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔

" ان سب (کوششوں) کی وجہ سے تشدد میں کمی آئی ہے اگر آپ 2014 کے واقعات کے گراف دیکھیں تو 2014 میں 311 واقعات ہوئے ، 2015 میں 277 اور 2016 میں 77 واقعات ہوئے۔۔۔ ہم اس کو مکمل ختم کرنا چاہتے ہیں اور یہ ہمارا خواب ہے اور بحیثت قوم متحدہ رہ کر ہماپنی کوششوں کو جاری رکھیں گے اور ہم اپنے ملک میں دہشت گردی کو کسی طور برداشت نہیں کریں گے"۔

پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی تو ضرور آئی لیکن شدت پسند پہلے کی نسبت زیادہ مہلک حملے کر رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے صوبہ خیبر پختتواںخواہ کے شہر مردان میں ضلع کچہری پر ہوئے مہلک خود کش حملے میں لگ بھگ بارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جب کہ گزشتہ ماہ کے اوائل میں صوبہ بلوچستاں کے دارالحکومت کوئٹہ میں ایک مہلک حملے میں وکلا سمیت ستر سے زائد افراد مارے گئے۔

مبصرین ان حملوں کو دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔

قبائلی علاقوں کے سابق سیکرٹری اور سلامتی کے امور کے ماہر محمود شاہ کہتے ہیں پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری فوجی کی کارروائیوں کا ملک میں دہشت گردی کو کنڑول کرنے کے حوالے سے اہم کردار ہے۔

"پاکستان میں جو آپریشن ضرب ہوا ہے اس کی وجہ سے فاٹا کا علاقہ ان دہشت گردوں سے پاک ہو گیا ہے اس لیے ہمارے ملک کے اندر دشت گرد ی پھیلانے یا باہر کے ملکوں میں ایسا کرنے کی ان کی صلاحیت میں کمی ہو ئی ہے ۔۔۔ ابھی شمالی وزیر ستان اتنا محفوظ ہو گیا ہے کہ امریکی سینیٹر جان مکین یہاں آئے تھے تو ان کو بھی وہاں لے جایا گیا اور انہوں نے واپس جا کر اس کے بارے میں مضموں بھی لکھا تھا"۔

XS
SM
MD
LG