رسائی کے لنکس

غریبوں کو کرونا وائرس کا نہیں، بھوک کا ڈر ہے 


غریب آبادیوں میں بھیجنے کے لیے کھانا گھر میں روٹیاں تیار کی جا رہی ہیں۔
غریب آبادیوں میں بھیجنے کے لیے کھانا گھر میں روٹیاں تیار کی جا رہی ہیں۔

کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر پولیس اور رینجرز کراچی میں لوگوں کو گھروں میں بند رہنے کے لیے سختی سے عمل درآمد کرا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مضافاتی بستیوں میں روزانہ کی بنیاد پر روزی کرنے والے غریب مکینوں کو مشکل کا سامنا ہے۔ ان میں سے ہزاروں افراد کراچی کی ایک مضافاتی بستی میں قائم ایک فلاحی ادارے، کھانا گھر، سے صرف تین روپے فی کس کے حساب سے کھانا خرید کر اپنے اور اپنے گھر والوں کی بھوک مٹانے کا بندوبست کرتے تھے۔

کھانا گھر کی بانی پروین سعید نے وائس آف امریکہ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان حالات میں بھی 'کھانا گھر' کام کر رہا ہے اور غریبوں کو پکے پکائے کھانے کے ساتھ ساتھ دوسری اشیائے خوراک مثلاً آٹا، چینی، دالیں اور گھی وغیرہ ان کے گھروں تک پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے کھانا گھر میں عملہ ماسک اور دستانے پہن کر کام کر رہا ہے، بار بار ہاتھ دھو رہا ہے، سینی ٹائزرز کا استعمال کر رہا ہے اور کام کے دوران ایک دوسرے سے سماجی فاصلہ قائم رکھتا ہے۔

بستی میں جا کر کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے
بستی میں جا کر کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے

انہوں نے کہا کہ جب تک لوگ ان کے 'کھانا گھر' میں آتے رہے، انہیں انفرادی طور پر ہاتھ دھلوا کر۔ یا سینی ٹائزرز استعمال کرانے کے بعد 'کھانا گھر' کے اندر آنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اب پابندیاں عائد ہونے کی وجہ سے تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ ان کا عملہ ویگنوں میں کھانا غریبوں کی بستیوں میں جا کر تقسیم کرتا ہے۔ اور ان مشکل حالات کے باوجود 'کھانا گھر' سے روزانہ پانچ ہزار سے زیادہ غریبوں تک گھر کی دہلیز پر کھانا پہنچایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بستیوں میں جا کر کھانا تقسیم کرتے ہوئے ان کا عملہ لوگوں کی تھرمل اسکینگ بھی کرتا ہے اور جس کسی کو بھی بخار ہوتا ہے اسے الگ کر دیا جاتا ہے۔ مگر جب ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ ڈاکٹر کے پاس جائیں تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ وہ فیس کہاں سے ادا کریں، ان کے پاس تو کھانے کے بھی پیسے نہیں ہیں۔

پروین سعید نےبتایا کہ وہ جن بستیوں میں جا رہی ہیں وہاں لوگ بھوکے بھی ہیں، بیمار بھی ہیں اور روزگار بھی نہیں ہے۔ وہاں کوئی دکانیں بھی نہیں ہیں۔ وہ کرونا وائرس سے نہیں ڈر رہے بلکہ وہ بھوک سے ڈر رہے ہیں۔

کھانا گھر میں آنے والے کے ہاتھ سیناٹائزر سے صاف کرائے جاتے ہیں۔
کھانا گھر میں آنے والے کے ہاتھ سیناٹائزر سے صاف کرائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کھانا گھر' اپنے محدود وسائل کے اندر جو کچھ کر سکتا ہے، کر رہا ہے۔ لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت شہروں کے ساتھ ساتھ دیہاتوں کی طرف بھی توجہ کرے اور ان غریبوں کے کھانے اور راشن کا بندوبست کرے جن کے گھروں میں چولھے بجھ گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG