رسائی کے لنکس

ہندووں کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ


ہندووں کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ
ہندووں کے قتل کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ

صوبہ سندھ کے ضلع شکار پور میں رواں ماہ اقلیتی ہندو برداری سے تعلق رکھنے والے تین ڈاکٹروں کو مسلح افراد نے حملہ کر کے قتل جب کہ ان کے چوتھے ساتھی کو شدید زخمی کر دیا تھا۔

اس واقعے کے خلاف پاکستان کی اقلیتیں اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظمیں مسلسل احتجاج کر رہی ہیں کیوں کہ پولیس کئی روز گزر جانے کے باوجود اس واردات کے مرکزی ملزموں کو گرفتار نہیں کر سکی ہے۔

منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس جب شروع ہوا تو حزب اقتدار اور حزب مخالف سے تعلق رکھنے والے اراکین نے قتل کی اس گھناؤنی واردات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اصل مجرموں کو بے نقاب کرنے کے لیے عدالتی تحقیقات اور اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔

مزید برآں اقلیتوں سے ہمدردی اور اظہار یکجہتی کے لیے اراکین نے اجلاس کے دوران ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی۔

مذہبی امور کے وزیر خورشید شاہ نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایوان کو یقین دلایا کہ ہندو ڈاکٹروں کے قتل میں ملوث افراد کو مثالی سزا دینے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں لیکن وزیر داخلہ رحمن ملک نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں اس بات کا اعتراف کیا کہ پولیس نے تاحال اس جرم میں ملوث اہم افراد کو گرفتار نہیں کیا ہے۔

اس سے قبل اقلیتی ہندو برداری کے رکن اسمبلی منوہر لال نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سندھ میں ہندو برداری کے خلاف اغواء برائے تاوان، اُنھیں ہراساں کرنے اور دیگر ایسے جرائم میں اضافہ ہوا ہے جس سے ان کی برادری خوف کا شکار ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمنٰ ملک نے اس واقعے کے بارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’یہ ایک ذاتی جھگڑا تھا ٹارگٹ کلنگ نہیں تھی اور میں ریکارڈ سے یہ ثابت کر سکتا ہوں۔ اُن میں کچھ غالباً گرفتار ہو چکے ہیں جو نہیں ہوئے اُن کی تلاش جاری ہے۔‘‘

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے منوہر لال نے کہا کہ پاکستان بالخصوص سندھ کی معیشت میں ہندو برداری کا اہم کردار رہا ہے۔ ’’کاروباری برداری سے تعلق رکھنے والے ہندو خاندان ہر سال اربوں روپے کا ٹیکس حکومت کے خزانے میں جمع کراتے ہیں۔ آئین کی حد تک تو ہمیں بھائی تصور کیا جاتا ہے لیکن عملی زندگی میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘

رکن قومی اسمبلی منوہر لال نے متنبہ کیا کہ اگر اصل مجرمان کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے میں نا لایا گیا تو ہندو برداری نا صرف احتجاج جاری رکھے گی بلکہ اس میں مزید اضافہ بھی کر دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG