رسائی کے لنکس

'ملک میں بلا خوف بات کرنے کی فضا سکڑ رہی ہے'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا بھر کے طرح پاکستان میں بھی اتوار کو انسانی حقوق کا بین الاقوامی دن منایا گیا ۔

اس موقع پر صدر پاکستان ممنون حسین نے اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت انسانی حقوق کے تحفظ اور انھیں اجاگر کرنے کے عزم پر قائم ہے اور ریاست ہر شہری کی آزادی اور عزت و وقار کے تحفظ کی کوششوں کو جاری رکھے گی۔

پاکستان میں یہ دن ایک ایسے وقت منایا جارہا ہے جب ملک میں حالیہ مہینوں میں ایسے واقعات رونما ہوئے جس کی وجہ سے مذہبی شدت پسند گروپوں کی سرگرمیوں کے باعث معاشرے میں ڈر و خوف کی فضا میں اضافہ ہوا ہے۔

انسانی حقو ق کے سرگرم کارکن سرور باری نے اتوار کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں وہ فضا سکڑ رہی جس میں بغیر کسی خوف و ڈر کے اپنی بات کا اظہار کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ "حالانکہ اب سوشل میڈیا بھی ہے لیکن اس کے باوجود ایک خوف کا عنصر بہت زیادہ بڑھ گیا ہے اور خاص طور پر حال ہی میں جو اسلام آباد میں دھرنا ہوا ہے اس کی وجہ سے پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہوئی ہے جس طرح ریاست نے ان کے سامنے جھکنے کا مظاہرہ کیا ہے اس کی وجہ سے اور زیادہ خوف و ہراس ہے۔"

وزیر مملکت برائے امور داخلہ طلال چودھری کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تاثر درست ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو جان و مال کا تحفظ فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ " یقیناً ان دھرنوں سے کچھ مسلک کی بنیاد پر اور کچھ مذہب کی بنیاد پر کچھ خوف پیدا ہوا ہے لیکن پاکستان کی بڑی جماعتیں اور پاکستان کی بڑی سیاسی قوتیں معتدل ہیں اور وہ آئین اور قانون کو بالا تر سمجھتی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ پاکستان کو اسی پر گامزن رہ کر اور اسی پر عمل درآمد کرتے رہنا چاہیے۔"

اگرچہ حالیہ سالوں میں پاکستان انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے قانون سازی بھی کی گئی ہے تاہم اب بھی ملک میں جبر ی گمشدگیوں اورمذہب و جنس کی بنیاد پر معاشرے کے بعض طبقات کے ساتھ امتیازی سلوک کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG