رسائی کے لنکس

ایران : درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کے اداروں کو بتایا کہ یہ تجربہ 21 نومبر کو کیا گیا اور ان کا کہنا ہے کہ تجرباتی طور پر چلائے جانے کے بعد میزائل ایران کی حدود میں ہی رہا۔

امریکی میڈیا میں سامنے آنے والی خبروں کے مطابق ایران نے اقوام متحدہ کی دو قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ایک نئے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے۔

امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کے اداروں کو بتایا کہ یہ تجربہ 21 نومبر کو کیا گیا اور ان کا کہنا ہے کہ تجرباتی طور پر چلائے جانے کے بعد میزائل ایران کی حدود میں ہی رہا۔

امریکی ٹی وی چینل 'فاکس نیوز' نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ میزائل کا یہ تجربہ پاکستانی سرحد کے قریب واقع ایران کے ساحلی شہر چابہار کے قریب کیا گیا۔

رواں سال اکتوبر میں ایران نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مذمت کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ سلامتی کونسل ابھی تک اس بارے میں غور کر رہی ہے کہ اس تجرے کا کس طرح جواب دیا جائے۔

اس سے قبل ہونے والے میزائل تجربے پر وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ اس بات کے "ٹھوس اشارے" موجود ہیں کہ تہران نے "اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے جن کا تعلق ایران کے بیلسٹک میزائل سے متعلق سرگرمیوں سے ہے"۔ تاہم وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا کہ یہ خلاف ورزیاں اس تاریخی جوہری معاہدے سے"مکمل طور پر الگ" ہیں جو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔

جولائی میں طے پانے والے اس معاہدے کے تحت ایران کے خلاف عائد زیادہ تر پابندیاں ایران کے جوہری پروگرام پر پابندیوں کے عوض اٹھا لی جائیں گی۔

رواں سال اقوام متحدہ نے ان قرار دادوں کی منظوری دی تھی جن میں ایران سے کہا گیا تھا کہ وہ آٹھ سال تک جوہری ہتھیار لے جانے والے بیلسٹک میزائل پر کام کرنے سے باز رہے۔

اقوام متحدہ نے 2010ء میں منظور کی گئی ایک قرارداد کے مطابق ایران پر تمام بیلسٹک میزائل کے تجربات کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

XS
SM
MD
LG