رسائی کے لنکس

اسرائیل: مقبوضہ مغربی کنارےمیں 2000 ایکڑ زمین ریاستی ملکیت قرار دینے کا اعلان


 مغربی کنارے میں تعمیر شدہ ایک یہودی بستی کا منظر ،فوٹو اے پی ، 14 فروری 2024
مغربی کنارے میں تعمیر شدہ ایک یہودی بستی کا منظر ،فوٹو اے پی ، 14 فروری 2024

  • اسرائیل کے وزیر خزانہ نے شمالی وادی اردن کے علاقے کو امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے اسرائیل کے دورے کے وقت "ریاستی زمین" قرار دیا۔
  • اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کیا تھا۔
  • بین الاقوامی قوانین کے تحت فلسطینی علاقوں میں آبادکاری غیر قانونی ہے۔

اسرائیل نے جمعے کو مقبوضہ مغربی کنارے میں 800 ہیکٹر (1,977 ایکڑ) اراضی پر قبضے کی اطلاع دی، جسے سر گرم کارکنوں نے کئی عشروں میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی کارروائی قرار دیا ہے جو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی ہے۔

اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالیل سموٹرچ نے وادی اردن کے شمالی علاقے کو ایسے میں "ریاستی زمین" قرار دیا جب امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن غزہ جنگ پر مذاکرات کے لیے اسرائیل پہنچے۔

اسرائیل کی غیر سرکاری تننظیم ’پیس ناؤ " نے اعلان کے وقت کو "اشتعال انگیزی" قرار دیا ہے کیونکہ یہ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن کے دورے کے دوران کیا گیا جو وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی سخت دائیں حکومت کی طرف سے یہودی بستیوں کی توسیع پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

تنظیم نے کہا ہے کہ 1993 کے اوسلو معاہدے کے بعد سے قبضے میں لیے جانے والے علاقے کا یہ سب سے بڑا رقبہ ہے، اور یہ کہ" 2024 میں ریاستی اراضی پر ملکیت کے دعوے اب تک کے سب سے بڑے ملکیتی دعوے ہیں۔"

اسرائیل نے 1967 کی عرب اسرائیل جنگ میں مغربی کنارے پر قبضہ کیا تھا اور مشرقی یروشلم کو ضم کر لیا تھا۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت فلسطینی علاقوں میں یہودی آبادکاری غیر قانونی ہے۔

سموٹریچ ،جو انتہائی دائیں بازو کی مذہبی صیہونیت پارٹی کے سربراہ ہیں، خود بھی آباد کاروں کی بستی میں رہتے ہیں۔

سموٹریچ نے کہا، " اگرچہ اسرائیل میں اور دنیا میں ایسے لوگ موجود ہیں جو یہودیہ اور سامریہ کے علاقے اور ملک پر عمومی طور پر ہمارے حق کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، مگر ہم پورے ملک میں سخت محنت اور اسٹریٹجک طریقے سے آباد کاری کو فروغ دے رہے ہیں۔"

اسرائیل مغربی کنارے کے لیے "یہودیہ" اور "سامریہ" کی اصطلاح استعمال کرتا ہے۔

اسرائیل نے بیرونی مخالفت کے باوجود، حالیہ عشروں میں مغربی کنارے میں درجنوں یہودی بستیاں تعمیر کی ہیں۔

اب وہاں چار لاکھ نوے ہزار سے زیادہ اسرائیلی آباد ہیں ، جو اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اطلاع دی ہے کہ مہینوں پہلے، غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے غیر قانونی بستیوں کی تعمیر میں انتہائی تیزی آئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس سے قابل عمل فلسطینی ریاست کے کسی بھی امکان کو خطرہ درپیش ہے۔

بلنکن نے یہودی بستیوں کی توسیع کو کسی دیرپا امن کے قیام کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG