رسائی کے لنکس

 شام:اسرائیلی حملوں میں مبینہ ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں سمیت سات افراد ہلاک


برطانیہ میں قائم شام میں انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے نگران ادارے سیرین آبزرویٹری گروپ کے ڈائریکٹر، رامی عبدالرحمان نے کہا ہے کہ شام میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں ایران نواز جنگجوؤں سمیت سات لوگ ہلاک ہوئے۔”

انہوں نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے دو شام کے شہری تھے جن میں ایک ایرانی افسر کا سیکیورٹی محافظ بھی شامل تھا۔

انہو ں نے مزید کہا کہ دمشق کے جنوب میں سیدہ زینب کے علاقے پر کیے جانے والے حملے میں یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا ہلاک ہونے والوں میں عام شہری بھی شامل تھے۔

شام کی وزارت دفاع نے بھی پیر کو ایک فضائی حملے کی خبر دی جس کا الزام اس نے اسرائیل پر عائد کیا۔ وزارت نے کہا کہ مقامی وقت کے مطابق ایک بجے دوپہر کیے جانے والے حملوں میں جنوبی دمشق کے کئی مقامات کو ہدف بنایا گیا۔

ایران کے خبر رساں ادارے تسنیم نے خبر دی کہ ,”صیہونی حکومت ( اسرائیل) نے سیدہ زینب علاقے میں ایک ایرانی مشاورتی مرکز کو ہدف بنایا۔ “

دسمبر کے آخر میں سیدہ زینب کے علاقے میں ایک سابق فضائی حملے میں ایک سینئیر ایرانی جنرل ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کا الزام بھی اسرائیل پر عائد کیا گیا تھا۔

قدس فورس کے کمانڈر رضی موسوی جنوری 2020 میں بغداد میں امریکی ڈرون حملے میں ایلیٹ فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ہلاک ہونے والے اعلیٰ ترین عہدے کے حامل ایرانی جنرل تھے۔

سیرین آبزرویٹری نے بتایا تھا کہ 20 جنوری کو دمشق کے مضافاتی علاقے المزہ میں پاسداران انقلاب کے شامی جاسوسوں کے سربراہ کو ہدف بنا کر کیے جانے والے ایک حملے میں 13 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

پاسداران انقلاب نے تصدیق کی تھی کہ اس حملے میں اس کے پانچ ارکان ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام انہوں نے دیرینہ علاقائی دشمن اسرائیل پر عائد کیا تھا۔

شام میں ایک عشرے سے زیادہ کی خانہ جنگی کے دوران اسرائیل ملک پر سینکڑوں حملے کر چکا ہے جن کا بنیادی ہدف ایران کی حمایت یافتہ فورسز اور شام کی فوج کے اڈے تھے۔

لیکن 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کے بعد سے ایسے حملوں میں شدت آ گئی ہے۔

اسرائیل شام کو ہدف بنا کر کیے جانے والے انفرادی حملوں پر شاذ و نادر ہی تبصرہ کرتا ہے لیکن وہ بار بار کہہ چکا ہے کہ وہ ایران کو، جو صدر بشار الاسد کی حکومت کی پشت پناہی کرتا ہے، وہاں اپنی موجودگی بڑھانے کی اجازت نہیں دے گا۔

شام 2011 سے ایک خونریز تصادم کو برداشت کر چکا ہے جس میں 50 لاکھ سے زیادہ لوگ ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

ایران کا کہنا ہے کہ اس نے دمشق کی دعوت پر شام میں صرف فوجی مشیر تعینات کیے ہیں۔

ایران شام کے صدر بشار الاسد کو ایک 12 سالہ تنازعے میں انہیں اقتدار سے الگ کرنے کی کوشش کرنے والے باغیوں سے جنگ لڑنے کے دوران انہیں فوجی، اقتصادی اور سفارتی مدد فراہم کر چکا ہے۔

ایران خود کو شام کے کئی علاقوں میں راسخ کر چکا ہے، لیکن اس کی سرگرمیوں کے بارے میں شام کے سرکاری میڈیا میں رپورٹنگ انتہائی شاز و نادر ہوتی ہے۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG