رسائی کے لنکس

اسرائیل ایران تصادم میں اردن میدان جنگ نہیں بنے گا: شاہ عبداللہ


اردن کے شاہ عبد اللہ ، فائل فوٹو
اردن کے شاہ عبد اللہ ، فائل فوٹو
  • اردن اسرائیل اور ایران کے درمیان محاذ آرائی میں کسی فریق کے لیے میدان جنگ نہیں بنے گا: شاہ عبداللہ
  • شاہ عبداللہ نے اپنی فوج کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اردن کی سلامتی اور اس کے شہریوں کا تحفظ دوسرے تمام پہلوؤں سے بالاتر ہے۔
  • اسرائیل پر ایران کا حالیہ حملہ اردن کے نازک جغرافیائی سیاسی مقام کی نشاندہی کرتا ہے۔

اردن کے شاہ عبداللہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل اور ایران کے درمیان محاذ آرائی میں کسی فریق کے لیے میدان جنگ نہیں بنے گا اور اس کے شہریوں خودمختاری کا تحفظ سب سے اہم ہیں ۔

اسرائیل پر ایران کا حالیہ حملہ اردن کے نازک جغرافیائی سیاسی مقام کی نشاندہی کرتا ہے۔ سلطنت جغرافیائی طور پر سینڈویچ تھی۔ اس کے ایک طرف اسرائیل اور دوسری طرف ایران اور اس کے پراکسیز تھے۔

ایرانی ڈرون اور بیلسٹک میزائل اسرائیل کے اہداف کی جانب پرواز کرتے ہوئے اردن کی فضائی حدود سے گزرے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے اپنے تبصروں میں، شاہ عبداللہ نے اپنی فوج کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اردن کی سلامتی اور اس کے شہریوں کا تحفظ دوسرے تمام پہلوؤں سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردن کسی بھی فریق کے لیے "جنگ کا تھیٹر" نہیں بنے گا اور نہ ہی وہ اپنی سرزمین پر علاقائی جنگ چھڑنے کی اجازت دے گا۔

اسرائیل کے خلاف ایرانی حملے کو ناکام بنانے میں اردن کا کردار

اسرائیل پر حماس کے اکتوبر 2023 میں حملے کے بعد اردن غزہ میں اسرائیلی فورسز کی کارروائی کا ناقد رہا ہے اور ان پر جنگی جرائم کرنے کا الزام بھی عائد کر چکا ہے۔ تاہم ایران کے اسرائیل کے خلاف ڈرون اور میزائل حملے کو ناکام بنانے میں اردن نے اہم کردار ادا کیا۔

اردن کے فرماں روا عبد اللہ الثانی بن الحسین غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے مسلسل اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے زور دیتے رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے انہوں نے ایک بار فرانس اور مصر کے صدور کے ساتھ مل کر اسرائیل سے جنگ روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اردن نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی فضائیہ نے اپنی فضائی حدود سے گزرنے والے درجنوں ایرانی ڈرون مار گرائے تھے۔ اس کے علاوہ اردن نے فوج کو بھی ہائی الرٹ پر رکھنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

عالمی میڈیا کے مطابق اردن کی جانب سے ایرانی حملوں کو ناکام بنانے میں کردار ادا کرنے پر اسرائیل میں پذیرائی اور حیرت کا ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا ۔

'اسرائیل-ایران تنازع پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:31 0:00

اردن کی کارروائی کے اسباب کیا ہیں؟

مبصرین کے نزدیک اردن کے اقدام کے کئی داخلی اور خارجی اسباب ہیں۔ تاہم اردن کی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس کی فضائی حدود سے گزرنے والے میزائل یا فضا سے زمین پر گرتی ہوئی شے اس کے لیے خطرناک ہو سکتی تھی۔ اس لیے اس کی فضائی حدود میں ڈرونز کو گرایا گیا۔

اردن کے نائب وزیر اعظم نے سی این این کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں ڈرون چاہے اسرائیل کی جانب سے آئے یا ایران کی جانب سے یا کسی بھی طرف سے آئیں۔ ہمارا ردِ عمل یکساں ہو گا۔

برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق ممکنہ طور پر اردن نے امریکہ کی درخواست پر اسرائیل کے خلاف ایران کے ڈرونز کو ناکام بنایا ہے۔

اردن کو خطے میں امریکہ کے کلیدی اتحادیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

امریکہ کے سینکڑوں اہل کار اردن کی فورسز کو تربیت فراہم کرتے رہے ہیں اور سال بھر مختلف مشقوں کی نگرانی کرتے ہیں۔

امریکہ نے اردن کو 1996 میں اپنے غیر نیٹو بڑے اتحادیوں میں بھی شامل کیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG