رسائی کے لنکس

دنیا کے مختلف ملکوں میں نئے سال کا استقبال


آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں نئے سال کے آغاز کے موقع پر ہونے والی آتش بازی کا ایک منظر
آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں نئے سال کے آغاز کے موقع پر ہونے والی آتش بازی کا ایک منظر

دنیا کے مختلف ممالک میں سالِ نو کی تقریبات کا آغاز ہوگیا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد مختلف طریقوں سے 2013ء کا استقبال کرنے میں مصروف ہے۔

دنیا کے مختلف ممالک میں سالِ نو کی تقریبات کا آغاز ہوگیا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد مختلف طریقوں سے 2013ء کا استقبال کرنے میں مصروف ہے۔

پیر کو سب سے پہلے آسٹریلیا اور ایشیا – پیسفک خطے کے دیگر ممالک میں نئے سال کا آغاز ہوا۔

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کی بندرگاہ پر 2013ء کا استقبال عالیشان آتش بازی سے کیا گیا جسے دیکھنے کے لیے 15 لاکھ سے زائد لوگ جمع ہوئے۔

لگ بھگ 69 لاکھ ڈالر مالیت کی آتش بازی کے اس مظاہرے کو دیکھنے کے لیے کئی افراد نے صبح سے ہی سڈنی کی معروف 'ہاربر برج' پر ڈیرے ڈال دیے تھے جہاں رات کے 12 بجتے ہی آسمان بقعہ نور بن گیا۔

آسٹریلین پوپ گلوکارہ کیل مینوگ نے بٹن دبا کر آتش بازی کا آغاز کیا جسے ٹیلی ویژن پر بھی براہِ راست نشر کیا گیا۔

جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں بدھ بھکشو وں نے 'آسا کوسا' نامی آشرم میں رات گئے منعقد ہونے والی روایتی تقریب میں گھنٹی بجا کر 2013ء کا استقبال کیا۔


نئے سال کے موقع پر لاکھوں جاپانی شہریوں نے بھی بدھ آشرموں اور 'شنتو' عقیدے کی عبادت گاہوں کا رخ کیا جہاں انہوں نے نئے سال کے اچھا ہونے کی دعائیں کیں۔

ہانگ کانگ میں بھی ہزاروں افراد شہر کی بندرگاہ کے دونوں کناروں پر جمع ہوئے جہاں پہلی بار سالِ نو کے آغاز کے موقع پر شاندار آتش بازی کا اہتمام کیا گیا تھا۔

ادھر انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں سالِ نو کے موقع پر نکالے جانے والے اپنی نوعیت کے پہلے جلوس کے لیے ایک مرکزی شاہراہ عام ٹریفک کے لیے بند کردی گئی۔ جلوس میں عوام کے علاوہ رقاصوں اور گلوکاروں نے بھی حصہ لیا۔

برما کے سب سے بڑے شہر رنگون میں بھی نئے سال کے آغاز کے موقع پر ایک بڑی تقریب کا انعقاد کیا جارہا ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں سے فوجی آمریت کا شکار اس ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی تقریب ہوگی۔

یاد رہے کہ برما کو گزشتہ برس ہی طویل فوجی آمریت سے نجات ملی ہے جس نے ملک میں بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔

رنگون میں ہونے والی تقریب میں آتش بازی کے علاوہ محفلِ موسیقی کا بھی انتظام ہے جس میں امکان ہے کہ 50 ہزار سے زائد افراد شریک ہوں گے ۔

ادھر فلپائن کے جنوبی علاقوں میں دسمبر میں آنے والے شدید طوفان کے باعث ملک میں سالِ نو کی تقریبات نسبتاً سادگی سے منعقد کی جارہی ہیں۔ طوفان سے ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

فلپائن میں منچلے نوجوان عموماً نئے سال کا استقبال خطرناک پٹاخوں اور ہوائی فائرنگ سے کرتے ہیں جس سے ہر سال درجنوں افراد زخمی ہوتے ہیں۔ فلپائنی حکام سالِ نو کے موقع پر اس نوعیت کے متوقع حادثات سے نبٹنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

ادھر بھارت میں اجتماعی آبروریزی کا نشانہ بننے والی ایک طالبہ کی گزشتہ ہفتے ہلاکت کے سوگ میں بیشتر ہوٹلوں اور شراب خانوں میں سالِ نو کی تقریبات یا تو منسوخ کردی گئی ہیں یا سادگی سے منعقد کی جارہی ہیں۔

بھارت میں اس واقعے پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا جارہا ہے جس کے باعث حکومت سخت دبائو میں ہے۔

ادھر پاکستان میں نئے سال کے آغاز کے موقع پر ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں حکام نے سخت حفاظتی انتظامات کیے ہیں۔

شہر میں ہر نئے سال کے آغاز کے موقع پر موٹر سائیکل سوار نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر گشت کرتی ہیں جنہیں روکنے کے لیے اس بار حکام نے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی ہے۔

حکام نے ساحلِ سمندر کی طرف جانے والے تمام راستے بھی رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیے ہیں اور وہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
XS
SM
MD
LG