رسائی کے لنکس

صدر اوباما کی طرف سے 450 ارب ڈالرز کے معاشی پیکج کی تجویز


صدر اوباما کی طرف سے 450 ارب ڈالرز کے معاشی پیکج کی تجویز
صدر اوباما کی طرف سے 450 ارب ڈالرز کے معاشی پیکج کی تجویز

امریکہ کے صدر براک اوباما نے اراکینِ کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ ان کے تجویز کردہ 450 ارب ڈالرز کے بل کی منظوری دیں جس کا مقصد محصولات میں کٹوتی اور سرکاری اخراجات میں اضافہ کے ذریعے ملک میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیداکرنا ہے۔

صدر اوباما نے جمعرات کی شب کانگریس کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے 'امریکن جابز ایکٹ' کا اعلان کیا۔ صدر کا کہنا تھا کہ امریکہ اس وقت ایک "قومی بحران" کا شکار ہے جس کے پیشِ نظر ان کے بقول معیشت کی بحالی اور عوام کے طرزِ زندگی میں بہتری لانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

ٹی وی پر نشر کیے گئے اپنے خطاب میں صدر نے 'جماعتی سیاست' کو ایک 'سیاسی سرکس' قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ معیشت کی بحالی کے لیے کام کریں۔

صدر اوباما نے کہا کہ ان کا تجویز کردہ قانون کاروباری افراد اور محنت کشوں پر سے قرضوں کا بوجھ کم کرے گا جس کے نتیجے میں تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد، اساتذہ اور دیگر امریکیوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔

قانون میں سڑکوں، ریلوے، ہوائی اڈوں اور آبی گزرگاہوں کی تعمیر اور مرمت کے شعبوں اور لگ بھگ 35 ہزار اسکولوں میں لوگوں کو ملازمتیں فراہم کرنے سے متعلق اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

امریکی صدر نے کانگریس کو بتایا کہ ان کے تجویز کردہ قانون میں بے روزگار امریکی شہریوں کو طویل مدت کے لیے نوکری فراہم کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکس میں چھوٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ صدر کے بقول بل کے تحت تمام نوکری پیشہ افراد اور چھوٹے کاروباری اداروں کی آمدنی پر نافذ محصولات کو نصف حد تک کم کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ امریکہ میں دوسری معاشی کساد بازاری کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے اور حال ہی میں جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا نہیں ہورہے۔

حزبِ مخالف کی جماعت 'ری پبلکن' کے اراکین قرضوں کے بوجھ تلے دبی امریکی حکومت کے اخراجات میں اضافے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں تاہم پارٹی کی جانب سے صدر اوباما کی تقریر پر کسی باضابطہ ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔

تاہم ایوانِ نمائندگان کی ری پبلکن رکن اور صدارتی امیدواران کی دوڑ میں شریک مچل بیکمن نے کہا ہے کہ صدر اوباما کے منصوبہ میں کوئی نئی تجویز شامل نہیں۔

بیکمن کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ حکومت کی جانب سے روزگار کے مواقع پیدا کرنا مسئلہ کا حل نہیں بلکہ اس کے لیے ان کے بقول "فری مارکیٹ اور ترقی کے لیے سازگار" پالیساں اپنانا ہوں گی۔ تاہم انہوں نے اپنے اس موقف کی وضاحت نہیں کی۔

صدر اوباما کی تقریر سے قبل بعض ری پبلکن رہنماؤں نے کہا تھا کہ امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کی تجاویز ان کی ناکام معاشی پالیسیوں کا تسلسل ہیں۔

ماہرین کے مطابق امریکہ کی معیشت بظاہر جمود کا شکار ہوگئی ہے اور اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگست کے مہینے میں ملک میں ملازمتوں کے نئے مواقع بالکل پیدا نہیں ہوئے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق لگ بھگ ایک کروڑ 40 لاکھ امریکی شہری بے روزگار ہیں جبکہ لاکھوں دیگر اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیےدو نوکریاں یا اپنی صلاحیتوں سے کم درجے کی ملازمتیں کرنے پر مجبور ہیں۔

XS
SM
MD
LG