رسائی کے لنکس

طالبان سے مفاہمت میں پاکستان کی معاونت پر زور


افغان صدر کرزئی
افغان صدر کرزئی

افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے اپنے حالیہ دورہِ اسلام آباد کو تعمیری قرار دیتے ہوئے طالبان سے مفاہمت کی کوششوں میں پاکستان کی معاونت کے مطالبے کو دہرایا ہے۔

اُنھوں نے پاکستانی وزیرِ اعظم سے منگل کو ٹیلی فون پر رابطہ کر کے افغانستان میں گزشتہ ایک عشرے سے جاری جنگ کے خاتمے کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔

وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق افغان صدر نے مسٹر گیلانی کو پاکستانی رہنماؤں سے اُن کی بات چیت کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ملاقاتیں ’’انتہائی حوصلہ افزا اور تعمیری‘‘ رہیں۔

’’صدر کرزئی نے افغانستان میں امن عمل میں پاکستان کے کردار کی اہمیت پر زور دیا اور مفاہمتی عمل میں پاکستان کی معاونت کی درخواست کو بھی دہرایا۔‘‘

بیان میں کہا گیا کہ وزیرِ اعظم گیلانی نے صدر کرزئی کو بتایا کہ افغانستان میں امن و مفاہمت کو فروغ دینے کے لیے افغانوں کی زیرِ قیادت کسی بھی کوشش کی ’’مخلصانہ حمایت‘‘ کی جائے گی۔

پاکستانی رہنما سے گفتگو کے دوران افغان صدر نے وطن واپسی پر اپنے امریکی ہم منصب براک اوباما سے پیر کو ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے حوالے سے بھی انھیں اعتماد میں لیا۔

صدر کرزئی نے گزشتہ ہفتے پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا تھا جس میں اُنھوں نے علاقائی امن و سلامتی کے بارے میں پاک، ایران اور افغان سربراہ اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس میں ایران اور پاکستان نے افغان قیادت کو امن و مفاہمت کی کوششوں میں اپنی مکمل حمایت کی یقین دہانی بھی کرائی۔

افغانستان میں مصالحت کی کوششوں میں حمایت کے حصول میں صدر حامد کرزئی نے پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں جن میں جمیعت علمائے اسلام (سیمع الحق) گروپ کے سربراہ مولانا سمیع الحق بھی شامل تھے۔ جن کا پشاور کے قریب اکوڑہ خٹک میں ایک بہت بڑا دینی مدرسہ ہے اور اس درس گاہ سے بعض اہم طالبان رہنما بھی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG