رسائی کے لنکس

خیبر پختونخواہ نے بدعنوان ترین صوبہ ہونے کا الزام مسترد کردیا


میاں افتخار حسین
میاں افتخار حسین

خیبر پختونخواہ کے حکومتی عہدیداروں نے بین الاقوامی تنظیم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے اس تازہ جائزے کو مسترد کیا ہے جس کے مطابق پاکستان میں گذشتہ ایک سال کے دوران کرپشن تقریباً 15فیصدبڑھی ہے اور اس ضمن میں خیبر پختونخوان کو بدعنوان ترین صوبہ قراردیا گیا ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں خیبر پختونخواہ کے وزیراطلاعات میاں افتخار حسین نے کہا کہ دنیا کے دیگرملکوں کی طرح پاکستان میں بھی کرپشن موجود ہے لیکن جو نتائج ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنے سروے میں پیش کیے ہیں وہ ان کے مطابق مفروضوں پر مبنی اور صوبے کی ساکھ کو خراب کرنے کی ایک سازش ہے۔

میاں افتخار کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت کرپشن کے خلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی پر قائم ہے اور اگر عالمی تنظیم کی طرف سے کسی بھی سطح پر ہونے والی بدعنوانی کی نشاندہی کی جاتی ہے تو متعلقہ ادارے یا افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے گی۔ جب کہ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اس نے اپنا جائزہ عام لوگوں کی آراء پر مرتب کیا جن کو شکایت ہے کہ ان کا کوئی بھی کام پیسے کے لین دین اور سفارش کے بغیر نہیں ہورہا۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اپنے جائے میں یہ بھی کہا تھا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کے باعث پاکستان کو عالمی امداد میں بھی رکاوٹ کا سامنا ہے جب کہ صوبائی وزیر نے اس استدلال کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ امریکہ کی طرف سے جنگ سے متاثرہ مالاکنڈ ڈویژن کے لیے تین کروڑ 60لاکھ ڈالر کی امداد براہ راست صوبے کو دی جارہی جو عالمی سطح پر پائے جانے والے اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے اس ہفتے سال 2010ء کے لیے اپنے جائزے میں کہا تھاکہ پاکستان دنیا کے 180ملکوں میں سے بدعنوانی میں بیالیسویں نمبر پر ہے۔رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال کے جائزے میں 196ارب روپے کی کرپشن کا پتا چلا یاگیاتھا جس میں اس سال 28ارب روپے اضافہ ہوا ہے۔

عالمی تنظیم کے چیئر مین عادل گیلانی کا کہناہے کہ پاکستان میں کرپشن اگرچہ ہر سطح پر موجود ہے لیکن اس ضمن میں پولیس سب سے زیادہ جب کہ کسٹم اور انکم ٹیکس سب سے کم بدعنوان محکمے بن کرسامنے آئے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ رائے عامہ پر مبنی رپورٹ میں70فیصد لوگوں نے موجودہ حکومت کے گذشتہ دوسالوں کو پچھلی حکومت سے زیادہ بدعنوان قراردیا لیکن بدعنوانی کے لحاظ سے صوبہ پنجاب کا درجہ سب سے کم آیا ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی گذشتہ سال کی رپورٹ کے بعد وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں خود عادل گیلانی کے علاوہ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین بھی شامل تھے اور جسے یہ ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ سرکاری اداروں سے کرپشن کے خاتمے کے لیے سفارشات مرتب کرے۔

لیکن عادل گیلانی الزام عائد کرتے ہیں کہ ان کی تنظیم نے کرپشن کے خامتے کے لیے حکومت کو جو 13سفارشات پیش کی تھیں جن میں مسلح افواج اور عدلیہ کے نمائندوں اور اعلیٰ سرکاری افسروں پر مشتمل ایک آزاد احتساب کمیشن کا قیام شامل تھا ان پر عمل درآمد نہیں کیاگیاجو کرپشن میں بدستور اضافے کی ایک وجہ ہے۔

ادارے کی تازہ رپورٹ پر اگرچہ وفاقی حکومت کا فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک بار پھر سفارشات موجودہ میشر خزانہ حفیظ شیخ کو پیش کردی ہیں۔

XS
SM
MD
LG