رسائی کے لنکس

پرانے سیاسی چہروں کی صفائی؟


ڈاکٹر مارون وائین بوم نے کہا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ اپنا ڈیسک صاف کر رہی ہے، اور وہ اپنا ڈیسک مرکزی سیاسی شخصیات کی صفائی سے کر رہی ہے

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی کے بعض تجزیہ کاروں کے مطابق پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ، اب سیاسی اکھاڑے میں اپنے ڈیسک سے بڑی سیاسی شخصیات کی صفائی کر رہی ہے۔ امریکی تھنک ٹینک، مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ میں قائم، پاکستان سینٹر کے ڈائیریکٹر، مارون وائین بوم کا کہنا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان کی باگ ڈور مرکزی رہنماؤں سے نکل کر اب دوسری سطح کے رہنماؤں کے ہاتھ میں ہوگی۔

ڈاکٹر مارون وائین بوم کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اسٹیبلشمینٹ اپنا ڈیسک صاف کر رہی ہے، اور وہ اپنا ڈیسک مرکزی سیاسی شخصیات کی صفائی سے کر رہی ہے۔

ڈاکٹر مارون کا کہنا تھا کہ اُن کے خیال میں نہ صرف وہ اب نواز شریف خاندان کو سیاسی میدان سے نکالنا چاہتے ہیں بلکہ شہباز شریف کے خلاف بھی قائم مقدمہ زیر سماعت ہے، جس کی وجہ سے وہ نا اہل قرار دئے جا سکتے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ عمران خان کے خلاف بھی ایک مقدمہ قائم ہے، اور اُنہیں کوئی تعجب نہیں ہوگا کہ وہ بھی نا اہل قرار دئے جائیں، اور لوگ نئے کھلاڑیوں کو میدان میں دیکھیں۔

اس سوال پر کہ پاکستان میں کاروبارِ حکومت کون چلائے گا؟ جواب میں ڈاکٹر مارون کا کہنا تھا کہ ”ہم دونوں جماعتوں سے دوسرے درجے کی شخصیات کو دیکھیں گے۔ اس وقت مرکزی جماعتیں، عمران خان کی پی ٹی آئی ہے، اور نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ(ن) ہے۔ تو ہم مستقبل کے نئے لیڈروں کے درمیان زبردست مقابلہ دیکھیں گے۔"

ڈاکٹر وائن بام کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ ہم مسلم لیگ کو تقسیم ہوتا دیکھیں۔ اس وقت سب سے نمایاں شخصیت چوہدری نثار کی ہے۔ وہ شریف حکومت کے دوست رہے ہیں اور ناقد بھی۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ طویل عرصے تک کابینہ کے رکن رہے ہیں، اور یقیناً وہ زیادہ معروف سیاست دانوں میں سے ہیں، اور اُن کی ایک اپنی سیاسی حمایت اور حیثیت بھی ہے، سو اگر میں کسی پر رقم لگاؤں گا تو وہ چوہدری نثار ہونگے، جو کہ سب سے مضبوط حیثیت سے ابھریں گے۔ لیکن، اس کے معنی یہ نہیں ہیں کہ وہ اپنی جماعت کو متحد کر پائیں گے۔

جب پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کے بارے میں پوچھا گیا کہ کیا وہ بھی صفائی کی زد میں آئیں گے؟ تو جواب میں ڈاکٹر مارون کا کہنا تھا کہ وہ ایسا نہیں سمجھتے، کیونکہ اس وقت پی پی پی ایک علاقائی قوت اور علاقائی کھلاڑی کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا “ہاں وہ یہ دروازہ کھول تو سکتے ہیں۔ لیکن، جیسا میں کہہ چکا ہوں۔ وہ بڑی حد تک سٹیج سے باہر ہیں۔ سو میرے خیال میں انہیں مزید دھکیلنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔”

پاکستان میں سیاست، بہت سی قیاس آرائیوں کا شکار ہے۔ بہت سے تجزیہ کار اس بات پر توجہ دے رہے ہیں کہ شہباز شریف لندن پہنچے اور پھر فوراً ہی نواز شریف نے وطن واپس پہنچ کر عدالت میں حاضری دی، جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کچھ نہ کچھ تو پک رہا ہے۔

دوسری جانب، نواز شریف نے ناراض مسلم لیگی چوہدری نثار سے بھی ملاقات کی، جس پر نہ صرف بہت سے سیاسی حلقے بلکہ صحافی بھی چونک گئے۔ اور اب میڈیا میں کسی نئے این آر او کی باتیں ہو رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG