رسائی کے لنکس

جنرل راحیل شریف سے ’ایساف‘ کمانڈر جنرل ڈنفورڈ کی ملاقات


 جنرل جوزف ڈنفورڈ اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف
جنرل جوزف ڈنفورڈ اور پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ جنرل جوزف ڈنفورڈ کی پاکستانی ہم منصوبوں سے ملاقات میں علاقائی سلامتی کے لیے پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

افغانستان میں تعینات بین الاقوامی اتحادی افواج (ایساف) کے کمانڈر جنرل جوزف ڈنفورڈ نے پیر کو راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اور دیگر سینیئر پاکستانی عسکری حکام سے ملاقاتیں کیں۔

اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ جنرل جوزف ڈنفورڈ کی پاکستانی ہم منصوبوں سے ملاقات میں علاقائی سلامتی کے لیے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق جنرل راحیل اور جنرل جوزف کے درمیان ملاقات میں پاک افغان سرحد پر تعاون کو موثر بنانے کے طریقوں پر بھی بات چیت کی۔

جنرل راحیل شریف نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں بطور آرمی چیف کے اپنی ذمہ داریاں سنھبالیں اور اُن کی بحیثیت پاکستانی فوج کے سربراہ کے جنرل جوزف ڈنفورڈ سے یہ پہلی ملاقات تھی۔

رواں ماہ کے اوائل میں امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران بھی جنرل راحیل سے ملاقات کی تھی۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے افغانستان میں دیرپا قیام امن کے لیے شروع کیے گئے مصالحتی عمل میں پاکستان کابل حکومت کی درخواست پر اب تک اپنے ہاں قید 46 طالبان قیدیوں کو رہا کر چکا ہے جن میں افغان طالبان کے سابق نائب امیر ملا عبد الغنی برادر بھی شامل ہیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے تناظر میں پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کی موثر نگرانی ضروری ہے اور اُن کے بقول اس کے لیے کام بھی کیا جا رہا ہے۔

’’ایک بارڈر کمشین بنا تھا 2010ء میں، ہم اس کو فعال بنا رہے ہیں تاکہ بغیر اجازت اور ویزے کے نا اس طرف کوئی آئے اور نا اُس طرف کسی طرح کی نقل و حرکت ہو۔‘‘

افغانستان سے 2014ء کے اواخر تک غیر ملکی افواج کے انخلاء کے تناظر میں پڑوسی ملک میں قیام امن اور مصالحتی عمل میں پاکستان کے کردار کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔

تاہم ڈرون حملوں کے خلاف ملک کی ایک بڑی اپوزیشن سیاسی جماعت تحریک انصاف کی طرف سے خیبر پختونخواہ صوبے کے راستے افغانستان میں نیٹو افواج کے لیے ساز و سامان کی آمد و رفت روکے جانے کے بعد پاک امریکہ تعلقات میں بظاہر تناؤ آیا ہے۔

پاکستان کی وفاقی حکومت تحریک انصاف کے احتجاج کو نامناسب قرار دے چکی ہے۔
XS
SM
MD
LG