رسائی کے لنکس

مشرف کے خلاف لال مسجد کے نائب خطیب کے قتل کا مقدمہ درج


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جولائی 2007ء میں لال مسجد میں مشتبہ شدت پسندوں کی موجودگی پر فوجی آپریشن کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ تربیت یافتہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پاکستان کے دارالحکومت کی پولیس نے مقامی عدالت کے حکم پر سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف لال مسجد کے نائب خطیب عبد الرشید غازی کے قتل کے الزام پر مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ ہدایت نائب خطیب کے بیٹے ہارون الرشید کی درخواست پر جاری کی، جس میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ پولیس پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے گریزاں ہے۔

ہارون الرشید کا موقف ہے کہ ’لال مسجد آپریشن‘ سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر کیا گیا تھا، اس لیے وہ ہی اس کے والد کے قاتل ہیں۔

جولائی 2007ء میں لال مسجد میں مشتبہ شدت پسندوں کی موجودگی پر فوجی آپریشن کیا گیا تھا جس میں اعلیٰ تربیت یافتہ سکیورٹی اہلکاروں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

جب یہ کارروائی کی گئی تھی تو اس وقت پرویز مشرف ملک کے صدر اور فوج کے سربراہ بھی تھے۔

اس وقت کی حکومت کا موقف تھا کہ لال مسجد کی انتظامیہ نے سرکاری عمل داری کو چیلنج کیا تھا جس کے بعد کارروائی کی گئی۔

سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اُن کے موکل نے لال مسجد پر فوجی آپریشن کرنے کا کبھی حکم نہیں دیا۔ اُن کے بقول کارروائی کے احکامات اُس وقت کی سویلین حکومت نے دیئے تھے۔

’’اس مقدمے میں پہلے تفتیش ہو چکی ہے، جوڈیشل کمیشن بھی (لال مسجد) آپریشن کی تحقیقاتی رپورٹ تیار کر چکا ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف پولیس کے پاس کسی طرح کے شواہد موجود نہیں ہیں۔‘‘

سابق وزیر اعظم بینظر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں بھی حال ہی میں پرویز مشرف کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی، جب کہ اُنھیں قوم پرست بلوچ رہنماء نواب اکبر بگٹی کے قتل اور اعلٰی عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کرنے سے متعلق مقدمات کا بھی سامنا ہے۔

2007ء میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد آئین کو معطل کرنے پر پرویز مشرف کے خلاف وفاقی حکومت نے غداری کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق تحقیقات بھی شروع کر رکھی ہیں۔
XS
SM
MD
LG